"طارق مسعود" کے نسخوں کے درمیان فرق

2,840 بائٹ کا ازالہ ،  بدھ بوقت 15:17
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 60: سطر 60:
== تراویح کا لفظ ہی آٹھ رکعتوں پہ فٹ نہیں بیٹھتا ==
== تراویح کا لفظ ہی آٹھ رکعتوں پہ فٹ نہیں بیٹھتا ==
نہیں، یہ بلکل بھی گھمانہ نہیں ہے، وجہ اس کی یہ ہے، کہ مفتی طارق مسعود صاحب نے ابھی خود اپنا مدعا بیان کیا کہ '' تراویح کا لفظ ہی آٹھ رکعتوں پہ فٹ نہیں بیٹھتا ''، اور شیخ کفایت اللہ سنابلی کا مدعا ہے کہ قیام اللیل فی [[رمضان]] آٹھ رکعت سنت نبوی ہے، اور اگر مفتی طارق مسعود کی بات تسلیم کی جائے، تو [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|نبی صلی اللہ علیہ وسلم]] کی قیام اللیل فی رمضان پر تراویح کا لفظ صادق نہیں آتا۔ لہٰذا، بجائے اس کے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قیام اللیل کی تعداد کا انکار کیا جائے، قیام اللیل فی رمضان کے بعد میں دیئے گئے نام کو چھوڑ دیا جائے۔ اور یہ بصورت تسلیمِ مدعائے مفتی طارق مسعود صاحب کے ہے۔
نہیں، یہ بلکل بھی گھمانہ نہیں ہے، وجہ اس کی یہ ہے، کہ مفتی طارق مسعود صاحب نے ابھی خود اپنا مدعا بیان کیا کہ '' تراویح کا لفظ ہی آٹھ رکعتوں پہ فٹ نہیں بیٹھتا ''، اور شیخ کفایت اللہ سنابلی کا مدعا ہے کہ قیام اللیل فی [[رمضان]] آٹھ رکعت سنت نبوی ہے، اور اگر مفتی طارق مسعود کی بات تسلیم کی جائے، تو [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|نبی صلی اللہ علیہ وسلم]] کی قیام اللیل فی رمضان پر تراویح کا لفظ صادق نہیں آتا۔ لہٰذا، بجائے اس کے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قیام اللیل کی تعداد کا انکار کیا جائے، قیام اللیل فی رمضان کے بعد میں دیئے گئے نام کو چھوڑ دیا جائے۔ اور یہ بصورت تسلیمِ مدعائے مفتی طارق مسعود صاحب کے ہے۔
جبکہ شیخ کفایت اللہ سنابلی، مفتی طارق مسعود کے اس دعوے کے قائل نہیں، کہ آٹھ رکعت قیام اللیل فی رمضان پر تراویح کا اطلاق نہیں ہوتا۔ شیخ کفایت اللہ سنابلی نے اس پر دلیل بھی پیش کی ہے، کہ عربی لغت کے لحاظ سے، آٹھ رکعات تراویح پر بھی تراویح کے نام کا اطلاق ہوتا ہے، جس کا ذکر مفتی طارق مسعود صاحب نے کیا بھی ہے۔
لہٰذا شیخ کفایت اللہ سنابلی کی بات کو مفتی طارق مسعود صاحب نے گھمایا ہے، نہ کہ شیخ کفایت اللہ سنابلی نے مفتی طارق مسعود صاحب کی بات کو، فتدبر!
یہاں شیخ کفایت اللہ سنابلی نے جو نکتہ بیان کیا ہے، وہ یہ ہے کہ؛ اقبال سے معذرت کے ساتھ؛
اور پھر یہ بھی کہا ہے کہ قرآن میں ''إِخْوَةٌ'' جمع کا لفظ ہے جو ''اخ'' کے معنی میں استعمال ہوا ہے، حالآنکہ وہ جمع کا لفظ،
ہم عرض کرتے ہیں:
یہ دیکھیئے! مفتی طارق مسعود  چکرا گئے، چکرا کر گرنے ہی والے تھے، کہ خود کو سنبھال لیا!
'' حالآنکہ وہ جمع کا لفظ '' ، ''إِخْوَةٌ''کے لفظ کا جمع کا لفظ ہونے کا انکار کرنے ہی والے تھے، مگر شکر ہے، کہ انہوں نے خود کو سنبھال لیا۔
مفتی طارق مسعود صاحب، آپ فریق مخالف کی بات دھیان سے سنا اور پڑھا کیجیئے، اور اس پر غور و فکر کرکے سمجھا کیجیئے، اس کے بعد فریق مخالف کی بات پر تبصرہ و نقد کیا کیجیئے!
حالآنکہ شیخ کفایت اللہ سنابلی نے یہ نہیں کہا کہ قرآن میں ''إِخْوَةٌ'' کا لفظ ''اخ'' کے معنی ميں استعمال ہوا ہے، بلکہ شیخ کفایت اللہ سنبالی نے یہ کہا ہے کہ ''إِخْوَةٌ'' جو کہ جمع کا اسم ہے، جمع کا لفظ ہے، اس کا اطلاق اس کی تثنیہ یعنی دو بھائیوں پر بھی ہوتا ہے، مطلب تثنیہ یعنی دو کے لیئے بھی جمع کے اسم کا اطلاق عربی میں ہو سکتا ہے، اور ایسا قرآن ميں بھی ہے، جس کی ایک مثال شیخ کفایت اللہ سنابلی نے ''إِخْوَةٌ''کے تثنیہ پر بھی اطلاق ہونے کی پیش کی۔
قرآن میں موجود اس مثال نے مفتی طارق مسعود صاحب کو چکرا دیا، اب آگے ان کے چکرانے کا حال دیکھیئے۔
== فقہ حنفی اور وراثت ==
== فقہ حنفی اور وراثت ==
قرآن نے بھائیوں کی وراثت بیان کی ہے، حالآنکہ ایک بھائی کی بھی وہ وراثت ہے، جس کو ''اخ خيفی'' کہتے ہیں، تو وہ جو ایک بھائی کی بھی وہ وراثت ہے نا! وہ اس لیئے نہیں کہ بھائیوں کا لفظ ''اخ'' پر صادق آرہا ہے، وہ دلالت النص سے یا اجماع سے ثابت ہے،
قرآن نے بھائیوں کی وراثت بیان کی ہے، حالآنکہ ایک بھائی کی بھی وہ وراثت ہے، جس کو ''اخ خيفی'' کہتے ہیں، تو وہ جو ایک بھائی کی بھی وہ وراثت ہے نا! وہ اس لیئے نہیں کہ بھائیوں کا لفظ ''اخ'' پر صادق آرہا ہے، وہ دلالت النص سے یا اجماع سے ثابت ہے،
confirmed
2,798

ترامیم