"حسین امیر عبداللہیان" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 129: سطر 129:
شیخ غازی حنینہ اور ان کے ساتھیوں نے اپنی طرف سے لبنان اور خطے میں اسلامی اتحاد اور مزاحمت کی حمایت بالخصوص فلسطینی کاز کی حمایت کے سلسلے میں گذشتہ برسوں میں اس ادارے کے مقاصد اور سرگرمیوں پر روشنی ڈالی۔
شیخ غازی حنینہ اور ان کے ساتھیوں نے اپنی طرف سے لبنان اور خطے میں اسلامی اتحاد اور مزاحمت کی حمایت بالخصوص فلسطینی کاز کی حمایت کے سلسلے میں گذشتہ برسوں میں اس ادارے کے مقاصد اور سرگرمیوں پر روشنی ڈالی۔
لبنانی علماء کے وفد نے عالم اسلام کے اتحاد اور قابض رجیم کی جارحیت اور قتل و غارت کے خلاف فلسطینیوں کے جائز حق کی حمایت کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے خصوصی کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ مسئلہ فلسطین اسلامی دنیا کا سب سے اہم مسئلہ ہے۔
لبنانی علماء کے وفد نے عالم اسلام کے اتحاد اور قابض رجیم کی جارحیت اور قتل و غارت کے خلاف فلسطینیوں کے جائز حق کی حمایت کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کے خصوصی کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ مسئلہ فلسطین اسلامی دنیا کا سب سے اہم مسئلہ ہے۔
== ایران کے مغرب مخالف سفارت کار ==
پاسداران انقلاب کے ساتھ قریبی تعلقات رکھنے والے ایک پیشہ ور سفارت کار اور قدامت پسند شخصیت، امیر عبد اللہیان نے 2021 کے انتخابات میں رئیسی کی کامیابی کے بعد عہدہ سنبھالا تھا۔
ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان، جو صدر ابراہیم رئیسی کے ساتھ ہیلی کاپٹر حادثے میں جان سے گئے، اپنے شدید اسرائیل مخالف جذبات اور مغرب کے بارے میں شکوک و شبہات کی وجہ سے جانے جاتے تھے۔


پاسداران انقلاب کے ساتھ قریبی تعلقات رکھنے والے ایک پیشہ ور سفارت کار اور قدامت پسند شخصیت، امیر عبد اللہیان نے 2021 کے انتخابات میں رئیسی کی کامیابی کے بعد عہدہ سنبھالا تھا۔
سرکاری ذرائع ابلاغ نے اس وقت ان کی '''محور مقاومت'''  کی حمایت کو سراہا تھا، یہ مسلح گروہ مشرق وسطیٰ میں اپنے روایتی دشمن اسرائیل کے خلاف صف آرا ہے۔
ایران کے اعلیٰ سفارت کار کے طور پر امیر عبداللہیان کے دور میں ایران کی سفارتی تنہائی ختم کرنے اور سخت امریکی پابندیوں کے اثرات کم کرنے کے لیے سفارتی سرگرمیاں تیز کی گئی تھیں۔
انہوں نے خاص طور پر ایران کے عرب ہمسایوں بشمول علاقائی مسلم طاقت سعودی عرب کے ساتھ تعلقات استوار کرنے کی کوشش کی۔
چین کی ثالثی میں ہونے والے تاریخی معاہدے میں تہران اور ریاض نے مارچ 2023 میں تعلقات بحال کرنے اور اپنے اپنے سفارت خانے دوبارہ کھولنے پر اتفاق کیا تھا۔
حسین امیر عبداللہیان کی موت کے بعد ان کے نائب برائے سیاسی امور علی باقری کو خارجہ تعلقات کی کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے۔
علی باقری ایران کے تجربہ کار جوہری مذاکرات کار  اور مغرب کے سخت ناقد ہیں۔ باقری کو ایران کے قدامت پسندوں کا قریبی سمجھا جاتا ہے اور وہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے اندرونی حلقے کے رکن ہیں، جو باقری کے بھائی کے سسر ہیں
سابق صدر محمود احمدی نژاد کے دور حکومت میں امیر عبداللہیان عرب اور افریقی امور کے نائب وزیر خارجہ کے طور پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔
آپ ایران کے جوہری پروگرام پر تعطل کا شکار مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کی کوششوں میں شامل تھے، جب 2015 میں مغربی حکومتوں کے ساتھ معاہدہ ختم ہو گیا تھا کیونکہ امریکہ نے 2018 میں یکطرفہ طور پر معاہدے سے دستبرداری اختیار کر لی تھی۔ تاہم بات چیت تعطل کا شکار ہے<ref>[https://www.independenturdu.com/node/168651 حسین امیر عبداللہیان: ایران کے مغرب مخالف سفارت کار]-independenturdu.com- شا‏ئع شدہ از: 20مئی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 21 مئی 2024ء۔</ref>۔
== بچے ==
== بچے ==
شہید امیر عبداللہیان کے دو نوعمر بیٹے ہیں۔
شہید امیر عبداللہیان کے دو نوعمر بیٹے ہیں۔
confirmed
2,708

ترامیم