سید ابراہیم رئیسی

ویکی‌وحدت سے

سید ابراہیم رئیسی جمہوری اسلامیہ ایران کے موجودہ صدر اور سابق چیف جسٹس ہیں۔

سوانح عمری

آپ دسمبر 1339 ہجری میں مشہد اور نوغان کے محلوں میں ایک روحانی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد حجت الاسلام سید حاجی رئیس الساداتی اور ان کی والدہ سیدہ عصمت خداداد حسینی بھی سادات حسینی کے نسب سے ہیں اور ان کا رشتہ دونوں طرف سے حضرت زید بن علی بن الحسین علیہ السلام سے جا ملتا ہے۔ انہوں نے اپنے والد کو چھوٹی عمر میں کھو دیا جب وہ 5 سال کے تھے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم جوادیہ اسکول میں مکمل کی اور دینی تعلیم نواب اسکول اور پھر آیت اللہ موسوی نژاد اسکول سے شروع کی۔ 1354 میں آپ اپنی تعلیم کو جاری رکھنے کے لیے قم کے حوزہ علمیہ اور آیت اللہ بروجردی کے مدرسہ گئے اور کچھ عرصے تک امام خمینی کی نگرانی میں آیت اللہ پسندیدہ کے زیر انتظام حوزہ میں تعلیم حاصل کی۔

ایرانی صدر کو لے جانے والے ہیلی کاپٹر کی ہارڈ لینڈنگ

ایران کے صدر حجۃُ الاسلام والمسلمین سید ابراہیم رئیسی کو لے جانے والے ہیلی کاپٹر کو ورزقان کے علاقے میں حادثہ پیش آیا ہے اور مشرقی آذربائیجان، اردبیل اور زنجان کی ایمرجنسی ریسپانس ٹیمیں جائے حادثہ کی طرف روانہ کردی گئی ہیں۔

اخباری رپورٹ کے مطابق، ایران کے صدر حجۃُ الاسلام والمسلمین سید ابراہیم رئیسی کو لے جانے والے ہیلی کاپٹر کو ورزقان کے علاقے میں حادثہ پیش آیا ہے اور مشرقی آذربائیجان، اردبیل اور زنجان کی ایمرجنسی ریسپانس ٹیمیں جائے حادثہ کی طرف روانہ کردی گئی ہیں۔ اس ہیلی کاپٹر کے مسافروں میں حجۃ الاسلام رئیسی، تبریز کے امام جمعہ آیت اللہ آل ھاشم، ایرانی وزیر خارجہ حسین امیرعبداللہیان، مشرقی آذربائیجان کے گورنر مالک رحمتی اور دیگر کئی اعلی عہدیدار موجود تھے۔

ریسکیو ٹیمیں جائے حادثہ کی جانب روانہ ہیں

قم المقدسہ اور مشہد مقدس سمیت پورے ایران میں ایرانی صدر کی سلامتی کے لئے دعائیں کی جا رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق حادثے کے تقریباً ایک گھنٹے بعد امدادی ٹیمیں روانہ ہو گئیں اور اور سرچ آپریشن جاری ہے، 16 ریسکیو ٹیمیں علاقے میں روانہ کر دی گئی ہیں لیکن علاقے کی ناگفتہ بہ حالت اور خراب موسم بالخصوص شدید کہرے کی وجہ سے سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن میں وقت لگ سکتا ہے۔

ایران کے وزیر داخلہ نے بتایا کہ ریسکیو ٹیمیں تاحال جائے وقوعہ پر نہیں پہنچیں، خراب موسم اور شدید کہرے کے باعث ایرانی صدر کو لے جانے والے ہیلی کاپٹر کو ہارڈ لینڈنگ کرنا پڑی، صدر ایران کو لے جانے والے ہیلی کاپٹر کو جس جگہ لینڈنگ کرنی پڑی وہ جگہ اس قدر کہرے سے ڈھکی ہوئی ہے کہ مشکل سے 50 میٹر دور تک دیکھا جا سکتا ہے، یہ علاقہ گاڑیوں کے لیے مناسب نہیں ہے اور راستے ہموار نہیں ہیں، اس لئے فوج پیدل ہی علاقے میں سرچ آپریشن کر رہی ہے[1]۔

رہبر انقلاب اسلامی ہم صدر اور ان کے ساتھیوں کی سلامتی کے لیے دعاگو ہیں

رہبر انقلاب اسلامی امام سید علی خامنہ ای کا کہنا ہے کہ ہم ایرانی صدر اور ان کے ساتھیوں کی سلامتی کے لیے دعاگو ہیں اور ہمیں امید ہے کہ وہ وطن کی آغوش میں بحفاظت واپس لوٹیں گے۔ ہم ایرانی عوام کو یقین دلاتے ہیں کہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے اور ملک کی ترقی اور کام میں کوئی رکاوٹ یا خلل نہیں آئے گا۔