confirmed
821
ترامیم
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
|||
سطر 1: | سطر 1: | ||
"ام" عربی زبان میں ماں کو کہتے ہیں ۔کیونکہ ماں بچہ کے لئے اصل کی حیثیت رکھتی ہے۔ عربی زبان میں امام دو الفاظ ام سے مرکب ہو کر بنا ہے۔ ام کے لفظی معنی ابتدا، انجام، اصل اورجڑ کے ہیں۔ پس امام کے معنی ابتدا، اصل اور جڑ کے ہیں۔ چونکہ انسان کو ابتدا سے لے کر انجام تک یعنی شروع سے لے کر قیامت تک لے جانے والے صرف امام ہی ہیں اس لئے اسلامی فرقوں میں اماموں کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ | |||
== امام کے معنی == | == امام کے معنی == | ||
راہنما، بادی، پیش رو ( جمع ائمہ ) متکلمین کے نزدیک وہ شخص جو دین کو قائم | راہنما، بادی، پیش رو ( جمع ائمہ ) متکلمین کے نزدیک وہ شخص جو دین کو قائم رکھتا ہو اور [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|رسول اللہ]] کا خلیفہ ( نائب ) ہو۔ محدثین کے نزدیک امام سے مراد محدث اور مفسروں کی اصطلاح میں [[عثمان بن عفان|حضرت عثمان]] کے حکم پر لکھے گئے [[قرآن |قرآن مجید]] کے نسخےبھی امام کہلاتے ہیں۔ قرآن مجید کی رو سے لوح محفوظ ، راستے اور علمبردار شخص کو بھی امام کہتے ہیں ۔امام کا لفظ خاصے وسیع مفہوم کا حامل ہے۔ عام طور پر اس سے مراد وہ شخص ہے جس کی پیروی کی جائے یا جس کی اقتداء کی جائے۔ مسجد میں [[نماز]] پڑھانے والے کو بھی امام کہا جاتا ہے۔ جہاد میں سپہ سالار کو بھی امام ہی کہا جاتا ہے۔ نیز دینی علوم کے ان ماہرین کو بھی امام کہا جاتا ہے جنہوں نے اجتہاد سے کام لے کر [[فقہ]] و[[حدیث]]، تفسیر وکلام وغیرہ کی علمی بنیاد میں استوار کیں <ref>موسیٰ خان جلائر، ۷۳ فرقے، کی فکشن ہاؤس ۱۸۔ مزنگ روڈ لاہور ۔ (۲) ائمہ مجتبدین ، مولانا مقبول احمد ، مکتبہ رشید یه قاری منزل پاکستانی چوک کراچی، ص79</ref>۔ | ||
== اہل تشیع کے نزدیک امام == | == اہل تشیع کے نزدیک امام == | ||
اہل تشیع کے نزدیک امام کا خطاب [[علی ابن ابی طالب|حضرت علی]] اور ان اولاد کے لئے مخصوص | اہل تشیع کے نزدیک امام کا خطاب [[علی ابن ابی طالب|حضرت علی]] اور ان اولاد کے لئے مخصوص ہے۔ ان کا فرقہ اثنا عشری حضرت علی کے بعد ان کی اولاد میں سے پہلے گیارہ افراد کو امام برحق سمجھتا ہے۔ فرقہ سبعیہ کے نزدیک اس کے مستحق پہلے سات امام ہیں۔ | ||
[[شیعہ|شیعوں]] کے عقیدے کے مطابق ایک [[امام مہدی علیہ السلام|امام]] غالب ہیں جو قیامت کے نزدیک مہدی کی صورت میں ظہور پذیر ہوں گے انہیں امام مہدی کہا گیا ہے۔ [[اسماعیلیہ|اسماعیلی،]] آغا خانی اور [[بوہرے|بوھرے]] فرقوں میں تو امامت تسلسل کے ساتھ چلی آرہی ہے <ref>اسلامی انسائیکلوپیڈیا، ص257</ref>۔ | |||
== اہل سنت کے نزدیک امام == | == اہل سنت کے نزدیک امام == | ||
[[اہل السنۃ والجماعت|اہل سنت]] کے نزدیک امام کا | [[اہل السنۃ والجماعت|اہل سنت]] کے نزدیک امام کا مجتہد ہونا ضروری ہے۔ چار مجتہد اور امام، امام ابو حنیفہ، امام شافعی، امام مالک اور امام احمد بن حنبل ہیں۔ کچھ مجتہد فی الذہب میں امام ابن تیمیہ، امام ابو یوسف، امام ابو داؤد، امام بخاری وغیرہ، دیگر علمائے شریعت مثلاً امام غزالی، امام رازی وغیرہ شامل ہیں۔ | ||
لغت ولسانیات کے کچھ علماء بھی امام کہلاتے ہیں ۔ | |||
== عقیدہ | == عقیدہ امامت == | ||
جوکسی امام کا مقلد ہوگا قیامت میں رب تعالٰی بھی اپنے بندوں کو اماموں کے ساتھ پکارے | جوکسی امام کا مقلد ہوگا قیامت میں رب تعالٰی بھی اپنے بندوں کو اماموں کے ساتھ پکارے گا۔ رب فرماتا ہے اس دن ہم ہر شخص کو اس کے امام کے ساتھ بلائیں گے۔ انبیا اور رسولوں کا کام خالق کے پیغام کو مخلوق تک پہنچانا ہے۔ خالق کا فرض تھا کہ وہ مخلوق کے لئے بھی کسی ہستی کو پیدا کرے جو مخلوق کو خالق تک لے جائے اس ہستی کو امام کہتے ہیں۔ گویا رسول اور نبی کا کام یہ ٹھہرا کہ وہ خالق کا پیغام مخلوق کو پہنچائے اور امام کا کام مخلوق کو خالق تک لے جائے۔ قیامت کے روز لوگ اپنے اپنے اماموں کے ساتھ پیش ہوں گے۔ | ||
== اماموں کے متعلق نظریات == | == اماموں کے متعلق نظریات == | ||
اسماعیلیہ کہتے ہیں کہ امام اس غرض سے ہوتا ہے کہ وہ اللہ تعالی کی ذات وصفات کی شناخت | اسماعیلیہ کہتے ہیں کہ امام اس غرض سے ہوتا ہے کہ وہ اللہ تعالی کی ذات وصفات کی شناخت کرائے۔ اسماعیلیہ امام کو اللہ کی معرفت کا معلم قرار دیتے ہیں۔ امامیہ کہتے ہیں کہ معصوم یعنی امام کی ضرورت معرفت الہی کی تعلیم کے کے لیے نہیں بلکہ اس لیے ہےکہ وہ واجبات عقلی وشرعی کے ادا کرنے اور قبائح عقلی وشرعی سے بچنے میں خدا کی طرف سے ایک لطف و کرم ہے۔ | ||
== اہل سنت == | == اہل سنت == | ||
سنی فرقہ کے نزدیک | سنی فرقہ کے نزدیک امام کا وجود مخلوق پر دلیل سمعی ( شرعی ) سے ثابت ہے ۔ سنی امام کو معصوم نہیں مانتے۔ اہلِ تشیع اور اہلِ سنت کا امام کے متعلق یہی اختلاف ہے۔ شیعہ اثنا عشری اماموں کو معصوم مانتے ہیں۔ اسماعیلیہ اور اثنا عشری کے نزدیک امام کا معصوم ہونا واجب ہے۔ | ||
== اسلام میں امامت کا اختلاف == | == اسلام میں امامت کا اختلاف == | ||
(1) جب حضرت محمد | (1) جب حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا وصال ہوا۔ امامت اور خلافت کا جھگڑا اُسی وقت شروع ہو گیا۔ ایک فرقہ حضرت علی کو حضور کا جانشین کہتا تھا دوسرا فرقہ [[ابوبکر بن ابی قحافہ|حضرت ابو بکر صدیق]] اور حضرت عثمان کو خلافت کا جانشین کہتا تھا۔ جو لوگ حضرت ابوبکر صدیق کی خلافت کو مانتے تھے وہ گروپ (فرقہ ) سُنی کہلایا ۔ چونکہ سنی فرقہ کا یہ نظریہ تھاکہ حضرت ابو بکر صحابی تھے اور ہر وقت حضور کے ساتھ رہتے تھے اس لئے خلافت ان کا حق ہے۔ دوسرا یہ کہ حضرت ابو بکر صدیق کی بیٹی حضرت عائشہ حضور کی زوجہ تھی۔ اس لیئے لوگوں کی اکثریت ان کے ساتھ تھی۔ | ||
(۲) دوسرا گروپ جو حضرت علی | (۲) دوسرا گروپ جو حضرت علی کو جانشین مانتا تھا۔ اُن کا نظریہ تھا کہ امامت صرف حضور کے خاندان کے علاوہ کسی اور کا حق نہیں۔ وجہ یہ تھی کہ حضرت محمد نے اپنی زندگی میں خدا کے حکم سے امام علی علیہ السلام کی امامت کا اعلان فرمایا تھا ۔اور شیعوں نے متعدد قرآنی آیات اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے احادیث کے ذریعے امام علی علیہ السلام اور دیگر اماموں کی امامت ثابت کی ہے۔ | ||
(۳) تیسرا گروپ جو ان دونوں کو نہیں مانتا تھا اور وہ صرف حضور کو مانتا تھا وہ خارجی مسلمان کہلائے۔ | (۳) تیسرا گروپ جو ان دونوں کو نہیں مانتا تھا اور وہ صرف حضور کو مانتا تھا وہ خارجی مسلمان کہلائے۔ | ||
سطر 28: | سطر 31: | ||
لوگ صرف اپنے اپنے اماموں کو ماننے لگ گئے ۔ | لوگ صرف اپنے اپنے اماموں کو ماننے لگ گئے ۔ | ||
1۔ سنی فرقہ کے لوگ فقہ کے چار ائمہ امام ابو حنیفہ، امام مالک، امام شافعی، امام احمد بن حنبل کو ماننے | 1۔ سنی فرقہ کے لوگ فقہ کے چار ائمہ امام ابو حنیفہ، امام مالک، امام شافعی، امام احمد بن حنبل کو ماننے لگے جو اپنا سلسلہ حضرت ابو بکر صدیق ، حضرت عثمان ، | ||
[[عمر بن خطاب|حضرت عمر]] اور حضرت عائشہ تک مانتے ہیں۔ | [[عمر بن خطاب|حضرت عمر]] اور حضرت عائشہ تک مانتے ہیں۔ | ||
۲- شیعہ فرقہ حضرت علی علیہ السلام کے بعد ان کی اولاد بارہ اماموں | ۲- شیعہ فرقہ حضرت علی علیہ السلام کے بعد ان کی اولاد بارہ اماموں کو ماننے لگے اور اپنا سلسلہ حضرت علی سے حضور تک لے کر جانے لگے۔ | ||
۳۔اہل تصوف سلسلہ قادری، چشتی، سہروردی، نقشبندی کی تقلید کرنے لگے اور ان میں سے پہلے تین سلسلے اپنا تعلق حضرت علی سے جوڑتے ہیں اور چوتھا | |||
نقشبندی اپنا سلسلہ حضرت ابو بکر صدیق سے ملاتے ہیں اس طرح اسلام میں امامت کے جھگڑے سے فرقوں کی بنیاد پڑی۔ | نقشبندی اپنا سلسلہ حضرت ابو بکر صدیق سے ملاتے ہیں اس طرح اسلام میں امامت کے جھگڑے سے فرقوں کی بنیاد پڑی۔ | ||
== نظریہ == | == نظریہ == | ||
وہ فیصلہ جو قرآن وحدیث میں نہ ہو اور خُدا رسول کے حکم کے خلاف بھی نہ ہو اس کا نام اجتہاد ہے اور جو کوئی ایسا فیصلہ کر سکے اسے محبتد کہتے ہیں۔ تو حاصل کلام | وہ فیصلہ جو قرآن وحدیث میں نہ ہو اور خُدا رسول کے حکم کے خلاف بھی نہ ہو اس کا نام اجتہاد ہے اور جو کوئی ایسا فیصلہ کر سکے اسے محبتد کہتے ہیں۔ تو حاصل کلام یہ ہے کہ ان اماموں نے دین اسلام کی باتوں میں اپنے اجتہاد سے ایسی باریکیاں نکالیں کہ جو کوئی سنتا ہے ان کی عقل کی داد دیتا ہے۔ اور اسلام میں نظریہ یہ ہے کہ اگر امام دین کی باتوں کو نہ بتاتے تو دین اندھیرے میں رہ جاتا۔ | ||
یہ ہے کہ ان اماموں نے اسلام | |||
== اثنا عشری اماموں کی علامات وصفات == | == اثنا عشری اماموں کی علامات وصفات == | ||
{{کالم کی فہرست|3}} | {{کالم کی فہرست|3}} |