اخوان المسلمین الجزائر

اخوان المسلمین الجزائرایک اسلام پسند تنظیم هے جو عسکری ، علمی ، فکری اور سماجی سرگرمیوں میں عرصه دراز سے سرگرم عمل هے. الجزائر میں اخوان المسلمین کی تاریخ کا آغاز ایک گروپ اور تنظیم کے طور پر 1960 ءکی دہائی سے هوا هے جو انجمن الجزائر کے مسلم اسکالرز کی قیادت میں چلنے والی اصلاحی تحریک کے نتیجے میں وجود میں آئی ہے، اس تحریک کو اخوان کے ارکان اپنے فکری اور نظریاتی منبع سمجھتے هیں۔اخوان المسلمین نے الجزائر میں حکومت کو تکفیری سلفی لہر کا مقابلہ کرنے میں بڑی خدمات فراہم کیں، جس کی نمائندگی اسلامک سالویشن فرنٹ(الجبهة الإسلامية للإنقاذ) کرتی ہے، جس نے 1992 میں پارلیمانی انتخابات کے پہلے مرحلے میں 188 نشستوں کے ساتھ کامیابی حاصل کی.

اخوان المسلمین الجزائر
اخوان المسلمین الجزایر.jpg
پارٹی کا نامحرکة المجتمع الاسلامی
قیام کی تاریخ1991 ء، 1369 ش، 1411 ق
بانی پارٹیشیخ محفوظ نحناح
پارٹی رہنما
  • أبو جره سلطانی
  • أحمد سحنون
  • عبدالحمید بن بادیس
  • عبدالقادر الجزائری
  • عبدالمجید مناصره
  • مالک بن نبی
  • محمد البشیر الابراهیمی
  • محمد بو سلیمانی
  • محمدجمعه

تاسیس

جب مصر میں اخوان المسلمین جماعت وجود میں آئی۔ اور اس کی سرگرمیاں دوسرے اسلامی ممالک میں پھیل گئی۔ تو ان ممالک میں بھی انهی نظریات اور اهداف کی تحت مختلف اسلامی جماعتیں وجود میں آئیں۔ ان میں سے اکثر کا نام اخوان المسلمین هی تھا۔ جبکه بعض جماعتیں ، دوسرے ناموں سے تشکیل پائی۔ اگر چه سب کا هدف اور فکری و سماجی منهج ایک تھا. الجزائر میں اس تحریک کی بنیاد- سنه 1991ء کو شیخ محفوظ نحناح کے هاتھوں حرکة المجتمع الاسلامی کے نام پر رکھی گئی. 1988 ءکے آخر میں، شیخ محفوظ نحناح نے شیخ محمد بوسلیمانی کے ساتھ مل کر- رہنمائی اور اصلاحی سوسائٹی -کے قیام میں حصہ لیا - اور شیخ احمد سہنون کی سربراہی میں- اسلامی کالنگ ایسوسی ایشن -کے قیام میں بھی حصہ لیا۔ اس کے بعد انهوں نے سنه ء 1991ء کو حرکه المجتمع الاسلامی کی بنیاد رکھی۔ لیکن بعد میں جب سیاسی جماعتوں کو ان کے ناموں ساتھ "اسلامی" کا لفظ استعمال کرنے اور اس نام کے ساتھ سیاسی سرگرمیوں میں حصه لینے سے منع کرنےکا قانون پاس هوا۔ تو انهوں نے اپنی جماعت کا نام تبدیل کرکے- حرکه المجتمع السلم رکھا.اور سیاست میں حصه لیا اور اس جماعت کے ارکان ، وزارت کے عهدوں پر فائز رهے.[1]

الجزائر میں اخوان المسلمین کے لئے درپیش مسائل

الجزائر میں، چونکہ تقریباً 25 سال یا اس سے زیادہ مدت پهلے- فوجی بغاوت ہوئی تھی، اس لیے اسلامی جماعتوں کو کام کرنے کی اجازت نہیں تھی، اور آئین نے تمام ایسی جماعت پر مکمل پابندی عائد کر دی تھی۔ جس کا اسلامی پہلو ہو۔ نیشنل سالویشن فرنٹ کی بغاوت سے پہلے- اسلامی جماعتوں کا ایک گروپ بطور جماعت سرگرم تھا۔ لیکن وہ جماعت تحلیل ہو گئی اور دوسری جماعتیں الجزائر کے سیاسی منظر نامے میں سرگرم تھیں جن میں اسلامی پہلو کم تھے اور انہوں نے اپنی سرگرمیاں بھی بند کر دیں۔ الجزائر میں لوگ- اسلامی جماعتیں بنانا، سالویشن فرنٹ کو بحال کرنا اور اسلامک سالویشن فرنٹ کے لیے لائسنس جاری کرنا چاہتے ہیں، لیکن انہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ الجزائر اس وقت- اسلامی جماعتوں سے خالی ہے، وہاں ایسی چھوٹی جماعتیں ہیں جن کے حامی کم ہیں۔ یہ کہا جا سکتا ہے کہ موجوده دور میں الجزائر میں سالویشن فرنٹ کچھ ایسا ہی تجربہ کر رہی ہے جیسا کہ اخوان المسلمین مصر کو حسنی مبارک کے دور میں ایسے مسائل کا سامنا تھا۔ دوسرے شمالی افریقی ممالک کی طرح- الجزائر میں بھی اخوان کی شاخیں ہیں۔ لیکن لیبیا کی طرح الجزائر میں موجود اخوان المسلمین کے شاخیں پابندی اور دیگر مسائل کی وجه سے کمزور ہیں۔ اخوان المسلمین کا ایک شاخ "النهضه " نام کی ایک اسلامی جماعت اپنا نام تبدیل کر کے تنظیمی سرگرمیوں میں سرگرم عمل هے ۔ یہ جماعت کسی حد تک اخوان کی شاخ ہے۔ لیکن وہ کبھی بھی اخوان کی سنجیدہ شاخ نہیں رہے۔ الجزائر میں، ایسی تنظیمیں موجود هیں جو نظریاتی طور پر اخوان المسلمین سے وابسته هیں۔ لیکن ان جماعتوں کا اخوان کے ساتھ تنظیمی تعلق نهیں هے. اور رسمی طور پر خود کو اخوان کا شاخ قرار دینے کے لئے تیار نهیں هے ۔ دوسرے سیاسی مناظر کے معاملے میں بھی ایسا ہی ہے۔ فی الحال جو اسلامی جماعتیں الجزائر میں فعال هیں۔ ان کا تعلق اسلامک سالویشن فرنٹ (الجبهة الإسلامية للإنقاذ) کے حامیوں کا تسلسل ہے، جو دور دراز علاقوں میں سرگرم عمل هیں۔ لیکن سیاسی اور اجتماعی مناظر میں ان کا کوئی خاص کردار دیکھنے کو نهیں ملتا۔ کیونکہ اس کی وجه یه ہے که ان اسلامی جماعتوں کا تعلق -الجبهة الإسلامية للإنقاذ- سے هیں۔ اور اس تحریک کے اهم ارکان کی اکثریت بغاوت کے دوران مارے گئے یا اس وقت جیل میں هیں۔ لہٰذا خارجی منظر نامے میں الجزائر کے مسلم گروپوں کے طور پر جو کچھ موجود ہے، ایک اخوان کی شاخیں ہیں اور دوسری سالویشن فرنٹ کے باقی ماندہ گروپ ہیں جن کو پابندی اور دیگر بهت سارے مسائل کا سامنا هے۔ [2]

اخوان المسلین اور سیاسی اهداف

اخوان المسلمون نے سیاسی میدان میں داخل ہونے کے بعد سے اپنے لیے ایک ہدف مقرر کیا ہے، جو ریاستی میدان میں طاقت کے توازن کا احترام کرتے ہوئے ایک اسلامی ریاست کا قیام تھا جس کی خاطر انهوں نے اپنے اهداف کے حصول کے لئے جدو جهد شروع کیا جس کے تسلسل میں ان کا بنیادی کام، جسے فیصلہ ساز حلقوں کی طرف سے تفویض کیا گیا تھا، تضادات پر کھیلنے کے تناظر میں، الجزائر میں ریاست کے اسلامی کردار کو نقصان پہنچانے والے کسی بھی اقدام پر تنقید کرنا ، ریاست اور معاشرے میں بااثر لابی، ریاست اور حکومتی انتظامیہ کو فرانسیسی بنانے کی کوششوں کا مقابلہ کرنے کے علاوہ۔ اس تاثر کے مطابق اخوان المسلمون نے ایک دباؤ والی جماعت کا کردار ادا کیا جس کا مشن حکومتی انتظامیہ اور معاشرے میں مذہب اور عربیت کے حامیوں کو ریاست کے مختلف پہلوؤں میں گھسنے والے سیکولر رجحان کے خلاف متحرک کرنا تھا۔ اخوان المسلمون کا بنیادی مشن سیاست پر عمل کرنے کا لائسنس حاصل کرنے کے بعد ووٹرز کو مختلف انتخابات میں حصہ لینے کے لیے راغب کرنا تھا، جس کے بدلے میں وزارتی ادارے یا منتخب کونسلوں میں نشستیں حاصل کی گئیں۔ ان کو اپنے سیاسی اهداف کے حصول کے راه میں بهت ساری دشواریوں کا سامنا کرنا پڑا تو 1997 ء میں، اخوان المسلمون نے پارٹیز کے قانون کے مطابق تحریک کا نام "حركة المجتمع الإسلامي (اسلامی معاشرے کی تحریک) " سے بدل کر "حركة مجتمع السلم(امن معاشرے کی تحریک" رکھ دیا جو اسلام کے تمام سیاسی استحصال کو ممنوع قرار دیتا ہے۔ انہوں نے اپنا معروف نعرہ "اسلام ہی حل ہے" کو بھی ترک کر دیا اور ایک نیا نعرہ اپنایا، "امن ہی حل ہے۔" 1997 ءکے پارلیمانی انتخابات میں اخوان المسلمون 69 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی۔ [3]


حوالہ جات

  1. محفوظ نحناح -aljazeera.net (زبان عربی)- تاریخ درج شده: 20 نومبر2014ء۔ تاریخ اخذ شده: 27 9مئی 2024ء-
  2. وضعیت جنبش ها و جریان های مسلمان در الجزایر (الجزائر کی اسلامی جماعتوں اور تحریکوں کی صورت حال )-iiwfs.com (زبان فارسی)- تاریخ درج شده: 9 فروری 2015ء۔ تاریخ اخذ شده: 9مئی 2024ء-
  3. ما هي حدود تواجد جماعة الإخوان الجزائرية في 2022؟ (الجزائر کی اخوان المسلمین تنظیم کی سیاسی حیثیت 2022ء میں کیا هوگی )-rcssegypt.com (زبان عربی)- تاریخ درج شده: 30 دسمبر 2021ء۔ تاریخ اخذ شده: 9مئی 2024ء-