"ذکری" کے نسخوں کے درمیان فرق

14,890 بائٹ کا اضافہ ،  22 جنوری
سطر 98: سطر 98:
== ذکر فرقے کی کتابیں ==
== ذکر فرقے کی کتابیں ==
ذکری فرقے کی چند ندہی مشہور کتا ہیں:
ذکری فرقے کی چند ندہی مشہور کتا ہیں:
'''آصف الکتاب و دیوان در وجود شیخ محمد درافشاں''' اس کتاب میں ۲۴۱۲ فارسی کے اشعار ہیں ۔ شیخ محمد ڈرافشاں ۱۰۴۰ھ میں قصر قند ( ایران ) مکران میں پیدا ہوئے ۱۱۲۰ھ میں ۸۰ سال کی عمر میں وفات پائی والد کا نام شیخ جلال اور دادا شیخ عمر جن کا سلسلہ نسب پانچویں پشت پر حضرت جنید بغدادی سے چاملتا ہے۔ ملا محمد درافشاں نے ہزاروں کی تعداد میں فارسی شعر کہے انہوں نے اپنا تخلص محمد رکھا کر لوگوں نے ان کو درافشاں کا لقب دیا مگر بلوچی زبان میں ذرافشاں کے نام سے مشہور ہوئے اصل نام شیخ الفطام ہے مگر شیخ محمد درافشاں کے نام سے فارسی کے عظیم شاعر بھی مشہور ہوئے ان کے مجموعہ کلام کا نام در وجود ہے۔ جو ذکریوں کے ہاں قلمی نسخہ ہے جو کہ فارسی زبان میں ایک شاہکار کی حیثیت رکھتا ہے۔ شیخ محمد در افتشان بلند پایہ صوفی شاعر تھے ان کی فکر میں غواثان حق و معرفت کے لئے عمیق گہرائی موجود ہے دراصل ان کی شاعری میں اسرار الہی ، رسوز کا ئنات پر غور فکر خدمت خلق اور اخلاق حمیدہ کو پروان چڑھانا ان کے کلام کا خاص جزو ہے۔ درافشاں کے مجموعہ کلام میں لوگوں کو تعصب و نفرت قبر و غرور بعض ، کینہ جیسی اخلاقی بیماریوں سے پر ہیز کرنے کی بھی تلقین فرمائی ہے۔  
'''آصف الکتاب و دیوان در وجود شیخ محمد درافشاں''' اس کتاب میں ۲۴۱۲ فارسی کے اشعار ہیں ۔ شیخ محمد ڈرافشاں ۱۰۴۰ھ میں قصر قند ( ایران ) مکران میں پیدا ہوئے ۱۱۲۰ھ میں ۸۰ سال کی عمر میں وفات پائی والد کا نام شیخ جلال اور دادا شیخ عمر جن کا سلسلہ نسب پانچویں پشت پر حضرت جنید بغدادی سے چاملتا ہے۔ ملا محمد درافشاں نے ہزاروں کی تعداد میں فارسی شعر کہے انہوں نے اپنا تخلص محمد رکھا کر لوگوں نے ان کو درافشاں کا لقب دیا مگر بلوچی زبان میں ذرافشاں کے نام سے مشہور ہوئے اصل نام شیخ الفطام ہے مگر شیخ محمد درافشاں کے نام سے فارسی کے عظیم شاعر بھی مشہور ہوئے ان کے مجموعہ کلام کا نام در وجود ہے۔ جو ذکریوں کے ہاں قلمی نسخہ ہے جو کہ فارسی زبان میں ایک شاہکار کی حیثیت رکھتا ہے۔ شیخ محمد در افتشان بلند پایہ صوفی شاعر تھے ان کی فکر میں غواثان حق و معرفت کے لئے عمیق گہرائی موجود ہے دراصل ان کی شاعری میں اسرار الہی ، رسوز کا ئنات پر غور فکر خدمت خلق اور اخلاق حمیدہ کو پروان چڑھانا ان کے کلام کا خاص جزو ہے۔ درافشاں کے مجموعہ کلام میں لوگوں کو تعصب و نفرت قبر و غرور بعض ، کینہ جیسی اخلاقی بیماریوں سے پر ہیز کرنے کی بھی تلقین فرمائی ہے۔  
'''دیوان در صدف قاضی''' ابراهیم کشانی پنجگوری کی تصنیف ہے اس میں ۳۲۸۶
'''دیوان در صدف قاضی''' ابراهیم کشانی پنجگوری کی تصنیف ہے اس میں ۳۲۸۶ اشعار ہیں۔
 
'''انگین نامہ''' نثر میں ملا اعظم کی تصنیف ہے جو ۶۰۰ صفات پر مشتمل ہے۔  
اشعار ہیں
چند اور قلمی نسخے نثریں جیسے رسالہ عزیز لاری، دروجود ذکری فرقے کی مستند کتابیں ہیں ان قلمی نسخوں میں بھی سید محمد جونپوری کا ذکر موجود ہے۔
 
ذکری فرقے کے نامور شعرا شیخ جلال قصر قندی میر عبد اللہ جنگی شیخ سلیمان اور دیگر کئی ایک نے مختلف موضوعات پر بھی کتانیں لکھی ہیں مثلا تاریخ مکران ، تاریخ ذکریت و مہدویت پوری تفصیل سے درج ہیں ان کتابوں میں راہ شریعت، طریقت ، حقیقت اور معرفت پر بھی بحث کی گئی ہے۔
(۳) انگین نامہ نثر میں ملا اعظم کی تصنیف ہے جو ۶۰۰ صفات پر مشتمل ہے۔ (۴) چند اور قلمی نسخے نثریں جیسے رسالہ عزیز لاری، در وجود ذکری فرقے کی مستند کتا بیں ہیں ان قلمی نسخوں میں بھی سید محمد جو پوری کا ذکر موجود ہے۔
== ذکری علماء ==
 
ذکری ملاؤں کا عام ذکریوں پر بڑا اثر ہوتا ہے پرانے رسم و رواج قائم رکھنے پر زیادہ زور دیتے ہیں تعویز گنڈے بھی رائج ہیں اور منت پوری ہونے پر نذرانہ دیا اور لیا بھی جاتا ہے۔
(۵) ذکری فرقے کے نامور شعرا شیخ جلال قصر قندی میر عبد اللہ جنگی شیخ سلیمان اور دیگر کئی ایک نے مختلف موضوعات پر بھی کہتا ہیں لکھی ہیں مثلا تاریخ مکران ، تاریخ ذکریت و مہدویت پوری تفصیل سے درج ہیں ان کتابوں میں راہ شریعت )
== ذکری فرقہ اور شیعہ فرقہ کا بنیادی فرق ==
* شیعہ فرقہ کے عقیدہ کی بنیاد امامت پر ہے ان میں بارہ اماموں میں ہر امام اختیارات کا مالک ہوتا ہے۔ ذکری فرقہ اس عقیدہ پر ایمان نہیں رکھتا یہاں ذکری عقیدہ اہل سنت و جماعت سے زیاد ہ ملتا ہے۔
* امام مہدی اثنا عشری (شیعہ ) عقیدے کی رُو سے بارہویں امام جو پیدا ہو کر سات سال کی عمر میں غائب ہو گئے شیعہ بارہویں امام مہدی کے منتظر ہیں۔ ذکرتی عقیدہ میں مہدی کا نظریہ اور ایمان یہ ہے کہ ذکریوں کو کسی امام مہدی کے آنے کا انتظار نہیں۔ بلکہ وہ کہتے ہیں جس مہدی نے آتا تھا وہ مہدی سید محمد جو نپوری کے روپ میں آگئے ہیں۔
* شیعه کلمه : لا الله الا الله محمد رسول الله علی ولی اللہ ذکری کلمہ الالله لا الله نور پاک نور محمد رسول اللہ صادق الوعد الامین۔
* شیعہ بارو (۱۲) اماموں کے عقیدے کے پابند ہیں اور ان کی شریعت کو مانتے ہیں ذکری فقہ ابوحنیفہ کو مانتے ہیں ۔
* شیعہ نماز ہاتھ کھول کر پڑھتے ہیں اور کربلا معلا  سے حاصل کی ہوئی مٹی کی ڈھلی (خاک شفا) پر سر رکھ کر سجدہ کرتے ہیں ذکری ہاتھ باندھ کر نماز ادا کرتے ہیں۔
* شیعه تین وقت نماز با جماعت پڑھتے ہیں ذکری بھی تین وقت با جماعت نماز پڑھتے ہیں ذاکریوں کے ہاں پانچ وقت عبادت مقرر ہے۔
* شیعہ رمضان میں روزہ  رکھتے ہیں لیکن ذاکری رمضان کے علاوہ ایام میں بیض ہر مہینے کی تیرھویں وجود جو ہیں اور پندرھویں کو روزہ رکھتے ہیں۔
== سی مسلمانوں سے نظریاتی اختلاف ==
مکران میں کیچ کا شہر ذکریوں کے لئے مقدس شہر ہے اور وہاں انہوں نے ایک ٹیلہ بنایا ہوا ہے جسے وہ کوہ مراد کہتے یں۔ التزام ہے کہ انہوں نے ایک اور کعبہ بنا کر اسلام کے بنیادی عقیدے کا خلاف وزی کی ہے۔ ذکری امام مہدی کے تصور کو تسلیم کرتے ہیں یعنی ایک نجات دنده جو عیسی  مخالف دجال کے بعد دنیا میں آئے گا۔ قرآن میں امام مہدی کا ذکر نہیں لیکن مسلمان عام طور پر اس پیشینگوئی پر یقین رکھتے ہیں۔ ذاکریوں کی مقدس ہستی سید محمد مہدی (۱۳۴۳ ء میں جو پیور یعنی آج کل کے اترپردیش میں پیدا ہوئے۔ وہ سنی فرقہ اسلام کے عالم تھے جنہوں نے بعد میں مہدی ہونے کا اعلان کر دیا اور پھر افغانستان کے صوبہ فرح میں ہجرت کر گئے جہاں 1505ء میں ان کی وفات ہوئی ۔ ذاکری عقیدہ تھوڑا مختلف ہے ان کا دعوی ہے کہ سید محمد مہدی کا مکران میں رہتے تھے۔ جہاں سے وہ مکہ مدینہ شام اور ترکی گئے واپسی پر مکران آئے اور کوہ مراد در پر آباد ہو گئے اور مرنے سے پہلے وہ غائب ہو گئے  مرے نہیں تھے بلکہ غائب ہو گئے ہیں۔ ذاکری اور مہدوی فرقہ ان دونوں فرقوں کے نظریات ایک میں ہونڈاں فرقے ذاکری، مہدوی سید محمد جونپوری کی امامت کو مانتے ہیں کئی ان دونوں فرقوں کو الگ سجھتے ہیں اور کوئی ان کو ایک ہی تحریک سمجھتے ہیں۔
== ذکری فرقہ پر دوسرے اسلامی فرقوں کے الزامات ==
* ذکری فرقہ کے مہدی نے شریعت کو یک لخت تبدیل کر دیا۔
* نماز ، روزہ ، زکوۃ اور حج منسوخ کئے گئے ۔
* ملا اٹکی ذکریوں کا آخری نبی تھا۔
* کوہ مراد کو حج قرار دیا گیا۔
* برہان التاویل یا کنز الاسرار آسمانی کتاب ہے جو مہدی پر اتری ہے۔
* برین کہور ( ایک جنگلی درخت ) پر آسمانی کتاب اتاری گئی برین کہور جس پر مہدی کی کتاب برہان اُتارنے کا ذکر کیا جاتا ہے۔ جب ایک ذکری مرتا ہے تو مردے کا رخ کوہ  مراد کی جانب کیا جاتا ہے اور برین کہور ( جنگی درخت کا نام ہے ) سے پتے توڑ کر کفن میں ڈال دیئے جاتے ہیں۔ مذہبی پیشوا سے ایک سرٹیفکیٹ حاصل کیا جاتا ہے جو مردے کو جنت تک پہنچنے میں معاون مدد گار ثابت ہوتا ہے ذکری نماز نہیں پڑھتے صرف ذکر کرتے ہیں۔
مخالفین کا سب سے بڑا اعتراض ذکری فرقہ پر ہے کہ وہ منکر نماز ہیں اور
اسلام کے مطابق جو نماز کا مگر وہ اسلامی دائرے سے خارج ہے۔ (نوٹ: یہ عجیب و غریب انکشافات حقائق سے کوسوں دور ہیں جن کا دور دور تک کوئی
وجود نہیں ذکری فرقے ان کی نفی کرتے ہیں۔ )
جمعیت علماء اسلام ( فضل الرحمن گروپ ) نے کئی بار حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ احمدی جماعت کی طرح ذکری فرقے کو بھی خارج از اسلام قرار دیا جائے یا ان
پر پابندی لگائی جائے پاکستان نیشنل پارٹی اور بلوچ سوڈنٹ کو پچاس فیصد دوست ذکریوں سے ملتے ہیں اس لئے وہ زیادہ مخالفت نہیں کرتے۔


ذکر
== ذکری عقائد ==
ذکری اسلام کے ارکان کو مانتے ہیں ذکری مذہب ہندوستان مہدوی تحریک کی ایک شاخ ہے جس کا مقصد اسلام کی دائی فکر کو قائم رکھنا ہے ان فکری تحریک کا مقصد عربستان سے آئے ہوئے اسلام کی بنیادی دائمی فکر کو قائم رکھنا مہدویوں کے ذکر کثیر اور طلب دیدار خدا وہ افکار ہیں جس سے انسان کے دل میں خدا کی مہر و محبت میں اضافہ کرتے ہیں۔ مہدیوں کا دوسرا نام در اصل ذکر و فکر اور خدا کو پہچاننے کے لئے رغبت ہے دنیاوی نظام میں مہدوی مساوات اور ہرابری کے قائل ہیں ان سب کا بڑا افکری نقطہ ذکر کثیر ہے جو وہ تنہایا دوسروں کے ساتھ مل کر کرتے ہیں۔ تو کریں اسلام کے بنیادی اعتقادات کے پابند ہیں وہ خدا و ملائک (فرشتوں) آسمانی کتب، قیامت اور زندگی بعد از مرگ پر ایمان رکھتے ہیں ذکری عقیدہ اسلام
کے پیغمبر حضرت محمد کو آخری نبی مانتے ہیں مہدوی ذکریوں کا بنیادی عقیدہ ہے کہ قرآن مجید آخری کتاب اور محمد آخری نبی ہیں۔ اس کے بعد نہ کوئی کتاب آئے گی نہ کوئی نبی ذکری کہتے ہیں قرآن اور نبی کا منکر کافر ہے۔ حضرت آدم کے متعلق عقیدہ ہے کہ وہ ناک کے نیچے سے بالائے مرتک مسلمان تھے، حضرت نوح زیر خلق سے بالائے مرتک مسلمان تھے اور حضرت عیسی زیر ناف سے بالائے سر تک مسلمان تھے دوسری بار جب آئیں گے پورے مسلمان ہو جائیں گے۔ اسلام کے سارے ارکان توحید ، نماز ، زکوۃ اور حج کو فرض مانتے ہیں۔
ذکری چاروں خلفاء کی حیثیت اور مرتبہ برابر مانتے ہیں البتہ مہدوی ذکری کہتے ہیں کہ رسول کریم نے خود ارشاد فرمایا ہے کہ مہدی آئے گا اور اس کی پیروی لازمی ہے ذکری مہدی کو پیغمبر کی حیثیت نہیں دیتے ذکری عقائد، عبادات، احسان ، معاملات عبادات میں نماز روزہ حج زکوۃ احسان میں ترک دنیا صحبت صادقین ذکر کثیر طالب دیدار خدا آئے ہیں ۔ ذکری ہندوستان کے دوسرے مہدیوں کی طرح سید محمد جونپوری کو مہدی مانتے ہیں اور ان کو امامنا حضرت مہدی علیہ اسلام صاحب زمان داعی الی اللہ، خلیفہ اللہ اور مراد اللہ کے القاب سے بھی منسوب کرتے ہیں ۔ ذکریوں کا خیال ہے کہ جو شخص اُن کو نہ مانے اس کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں یہی وجہ ہے کہ وہ اپنی نماز یا ذکر الگ طور پر کرتے ہی ذکری شیعہ کی طرح دن میں تین مرتبہ نماز با جماعت پڑھتے ہیں ۔
مگر شیعہ حضرات کی طرح عصر کی نماز ( ذکر ) کو ظہر اور مغرب کی نماز (ذکر ) کو عشاء کے ساتھ اکٹھا نہیں کرتے ذکریوں کی نماز فجر ظہر اور عشاء با جماعت ہوتی ہے عصر اور مغرب کی نماز انفرادی پڑھتے ہیں مہدوی ذکریوں کے کسی بھی عالم اور ملا کی قبریں نمایاں نہیں ہیں ذکریوں کے گاؤں کلنگ میں مہدویوں کے پیشوا رہتے ہیں۔
== بلوچ قبائل کا مذہبی مزاج ==
مجموعی طور پر بلوچ ہے تعصب اور روادارانہ مذہبی  مزاج کے حامل ہیں مذہبی منافرت اور فرقہ بندی ان کے مزاج میں شامل نہیں غیر مسلموں سے بھی انتہائی فراخدلانہ اور مساوی سلوک کرتے ہیں البتہ نظریاتی طور پر اپنے دین سے والہانہ محبت کرتے ہیں۔ بلوچ نہ اپنا مذہب چھوڑتے ہیں نہ دوسروں کے مذہب میں دخل دیتے ہیں ذکری کو اپنا بھائی سمجھتے ہیں لیکن خود نمازی کہلاتے ہیں۔ مذہبی معاملات میں سید اور ملا کا احترام بھی ان کا عقیدہ ہے بلوچستان میں مزار تو ہر جگہ موجود ہیں تقریبا ہر گاؤں کے قبرستان میں ایک ایسے پیر کا مقبرہ ضرور ہے جسے لوگ احتراما یاد کرتے ہیں۔ بلوچ قبائل کے مذہبی مزاج کو سمجھنے کے لئے بلوچ ضابطہ اخلاق ، اقتدار و روایات اور رسم و رواج کی حقیقی روح کو سمجھنا از بس ضروری ہے۔
== بلوچوں کے توہمات ==
بلوچ قبائل میں بہت سی رسوم و توہمات موجود ہیں مثلاً سورج گرہن کے بارے میں کہ جب کوئی بلا انسانوں پر نازل ہوتی ہے تو سورج گرہن اس بلا کو روکتا ہے سورج گرہن یا چاند گرہن میں حاملہ خواتین کو چلنے پھرنے کی قطعا اجازت نہیں اسی طرح مہینہ کا پہلا چاند نظر آنے پر آگ کا الاؤ روشن کرنے کا رواج ہے اگر کسی گھر میں مرگ واقع ہو جائے اور ایک مخصوص ستارہ اسی طرف ہو جس طرف گھر کا دروازہ ہے تو میت کو دروازے سے نہیں نکالا جاتا بلکہ دوسرے طرف کی دیوار کو توڑ کر میت نکالی جائے گی۔
بلوچ قبائل میں گیا نچ نام ایک چھوٹے سے پرندے سے سعادت دنحوست کے تصورات کو وابستہ کیا جاتا ہے آغاز سفر میں یہ پرندہ دائیں جانب اُڑتا ہو یا بیٹھا ہوا ملے تو نیک شگون تصور کیا جاتا ہے اگر پرندہ بائیں جانب اُڑتا ہوا یا بیٹھا ہوا ملے تو منحوس تصور کرتے ہیں اگر لومڑی یا سانپ سامنے سے گزر جائیں تو اپنا سفر ملتوی کر دیتے ہیں ۔ بیماروں کو ملاؤں اور پیروں سے دم کروانا اور خُدا رسیدہ بزرگوں کے مزار کی مٹی کو بطور تبرک استعمال کرنا۔ جنات اور بد ارواح سے بچنے کا ایک دوسرا ذریعہ لو ہایا لو ہے کی بنی ہوئی اشیاء مثلاً تلوار چاقو یا خنجر نو مولود بچے کے تکیے کے نیچے یا شادی کی پہلی رات دلہا اور دلہن کے پاس رکھے جاتے ہیں۔ بعض قبائل میں رواج ہے کہ اگر بچے پر جن کے سایہ ہونے کا شک ہو جائے تو علاج یہ ہے کہ کوئی بڑھیا تین مرتبہ سورج نکلنے کے وقت اسے جوتوں سے دھپ دھپاتی ہے۔
جنات اور بد ارواح سے بچنے کا ایک اور طریقہ جانور کا صدقہ ہے جانور ذبح کرنے کے بعد اس کا خون گھر کی دہلیز پر یا اندر بھی ڈالا جاتا ہے کپڑے دھو کر انہیں الٹا سکھایا جاتا ہے صرف مُردے کے کپڑے سیدھے سکھائے جاتے ہیں ۔ کسی کو پیچھے سے آواز دینا بھی بُرا شگون ہے گھر میں منہ سے سیٹی بجھانا ناخن کاٹنا اور شام کو جھاڑو لگانا بھی بُرے شگون ہیں ان تینوں میں کسی ایک عمل سے گھر میں برکت ختم ہو سکتی ہے عقائد توہمات کی فہرست اگر چہ بہت طویل ہے یہاں صرف ان عقائدو توہمات کا ذکر کیا گیا ہے جو بلوچ قبائل کے ساتھ مخصوص ہے <ref>نعیم اختر سندھو، مسلم فرقوں کا انسائیکلوپیڈيا، 2009ء،ص487</ref>۔


== ذکری یا مہدوی ==
== ذکری یا مہدوی ==
ذکری اور مہدوی کے ایک فرقہ ہونے کا ثبوت ایک قدیم تاریخی دستاویز بنام تاریخ خاتم سلیمانی قلمی نسخے سے حاصل ہوا ہے یہ دستاویز صدیوں سال قبل حیدر آباد دکن سے ملک سلیمان نے ۱۲۲۲ ہجری میں تصنیف کی ہے۔ ذکری یا مہدوی فرقہ کے بانی سید محمد جونپوری میں ان کا اصل نام سیدمحمد تھا دانا پور کے شہر جونپور میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد سید عبداللہ کے جو سید خان کے سے مشہور تھے دو فرزند پیدا ہوئے جن کے نام سید احمد اور سید محمد تھے۔ دعوی مہدویت نے سید محمد کے باپ کا نام میاں عبداللہ مقرر کیا ہے مہدویہ کا عقیدہ یہ ہے کہ تصدیق مہدویت سید محمد جونپوری کی فرض ہے اور انکار مہدویت کا کفر ہے۔ سید محمد جونپوری نے اکبر کے زمانے میں مہدی ہونے کا دعوی کیا۔ مگران کے ذکری ان کی وفات کو تسلیم نہیں کرتے ان کا عقیدہ ہے کہ وہ فرح ( پہاڑ) سے غائب ہو گئے۔ کچھ ذکری سید محمد جونپوری کی وفات افغانستان کے صوبہ فرح میں ۱۵۰۵ء میں مانتے ہیں ۔ سید محمد جونپوری نے میراں کے نام سے بھی کافی شہرت پائی مہدی کو میراں کے نام سے یاد کرتا دونوں میں یکساں موجود ہے مختلف وقت کے حاکموں نے ذکریوں اور سنیوں میں پھوٹ ڈالنے کے لئے ان پر الزام لگایا کہ انہوں نے خانہ کعبہ کی بجائے کوہ مراد کو حج قرار دے دیا۔ ذکریوں کو زبردستی کہا کہ وہ کہ کوہ مراد پر آکر حج کے فرائض انجام دیں۔ تربت کے قلعہ کے پاس بڑا حوض تعمیر کیا جس کا نام چاہ زم زم رکھا۔ اور آہستہ آہستہ بہت سی تبدیلیاں کیں صفا مروہ عرفات کو امام مسجد طوبی کہا۔ ایک روایت میں سید محمد ابن جعفر یہاں آئے اور انہوں نے مہدویت کی تعلیم یہاں پھیلائی کہتے ہیں کہ سید محمد کی دو بیویاں تھیں ایک کا نام بی بی زینب اور دوسری کا نام الی بی رحمتی تھا ان کا ایک لڑکا بنام عبد الکریم پیدا ہوا انہوں نے مہدویت کی تعلیم دی۔
ذکری اور مہدوی کے ایک فرقہ ہونے کا ثبوت ایک قدیم تاریخی دستاویز بنام تاریخ خاتم سلیمانی قلمی نسخے سے حاصل ہوا ہے یہ دستاویز صدیوں سال قبل حیدر آباد دکن سے ملک سلیمان نے ۱۲۲۲ ہجری میں تصنیف کی ہے۔ ذکری یا مہدوی فرقہ کے بانی سید محمد جونپوری میں ان کا اصل نام سیدمحمد تھا دانا پور کے شہر جونپور میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد سید عبداللہ کے جو سید خان کے سے مشہور تھے دو فرزند پیدا ہوئے جن کے نام سید احمد اور سید محمد تھے۔ دعوی مہدویت نے سید محمد کے باپ کا نام میاں عبداللہ مقرر کیا ہے مہدویہ کا عقیدہ یہ ہے کہ تصدیق مہدویت سید محمد جونپوری کی فرض ہے اور انکار مہدویت کا کفر ہے۔ سید محمد جونپوری نے اکبر کے زمانے میں مہدی ہونے کا دعوی کیا۔ مگران کے ذکری ان کی وفات کو تسلیم نہیں کرتے ان کا عقیدہ ہے کہ وہ فرح ( پہاڑ) سے غائب ہو گئے۔ کچھ ذکری سید محمد جونپوری کی وفات افغانستان کے صوبہ فرح میں ۱۵۰۵ء میں مانتے ہیں ۔ سید محمد جونپوری نے میراں کے نام سے بھی کافی شہرت پائی مہدی کو میراں کے نام سے یاد کرتا دونوں میں یکساں موجود ہے مختلف وقت کے حاکموں نے ذکریوں اور سنیوں میں پھوٹ ڈالنے کے لئے ان پر الزام لگایا کہ انہوں نے خانہ کعبہ کی بجائے کوہ مراد کو حج قرار دے دیا۔ ذکریوں کو زبردستی کہا کہ وہ کہ کوہ مراد پر آکر حج کے فرائض انجام دیں۔ تربت کے قلعہ کے پاس بڑا حوض تعمیر کیا جس کا نام چاہ زم زم رکھا۔ اور آہستہ آہستہ بہت سی تبدیلیاں کیں صفا مروہ عرفات کو امام مسجد طوبی کہا۔ ایک روایت میں سید محمد ابن جعفر یہاں آئے اور انہوں نے مہدویت کی تعلیم یہاں پھیلائی کہتے ہیں کہ سید محمد کی دو بیویاں تھیں ایک کا نام بی بی زینب اور دوسری کا نام الی بی رحمتی تھا ان کا ایک لڑکا بنام عبد الکریم پیدا ہوا انہوں نے مہدویت کی تعلیم دی۔