"محمد پاکپور" کے نسخوں کے درمیان فرق
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Saeedi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م Saeedi نے صفحہ مسودہ:محمد پاکپور کو محمد پاکپور کی جانب منتقل کیا |
||
| (ایک ہی صارف کا 6 درمیانی نسخے نہیں دکھائے گئے) | |||
| سطر 18: | سطر 18: | ||
}} | }} | ||
'''محمد پاکپور''' (پیدائش: 1961ء / 1340ھ ش، اراک) ایرانی میجر جنرل ہے جو [[سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی]] سے وابستہ ہے وہ 13 جون 2025ء (23 خرداد 1404ھ ش) سے [[اسرائیل]] کے ہاتھوں [[حسین سلامی]] کی شہادت کے بعد سپاہ پاسداران کے آٹھویں کماندار کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہے۔ | '''محمد پاکپور''' (پیدائش: 1961ء / 1340ھ ش، اراک) ایرانی میجر جنرل ہے جو [[سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی]] سے وابستہ ہے وہ 13 جون 2025ء (23 خرداد 1404ھ ش) سے [[اسرائیل]] کے ہاتھوں [[حسین سلامی]] کی شہادت کے بعد امام خامنہ ای نے انہیں اس عہدے پر تعینات کیا تھا اس سے پہلے سپاہ پاسداران کے آٹھویں کماندار کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہے۔ | ||
۔ اس سے قبل وہ IRGC کی زمینی افواج کی کمانڈ کر چکے ہیں۔ | |||
== سوانح عمری == | |||
سردار محمد پاکپور 1961ء میں اراک شہر میں پیدا ہوئے۔ [[انقلاب اسلامی ایران|انقلاب اسلامی]] کی فتح کے پہلے ہی دنوں سے ، وہ پاسداران انقلاب کی صفوں میں شامل ہو گئے اور آئی آر جی سی کے ڈھانچے میں اپنی پیشہ ورانہ کارگردکی کا آغاز کیا۔ | |||
== تعلیم == | == تعلیم == | ||
علمی اور تزویراتی امور میں ان کی دلچسپی اور جوش نے انہیں تہران یونیورسٹی میں جغرافیہ میں ماسٹر ڈگری تک اپنی تعلیم جاری رکھنے پر مجبور کیا۔ اس کے بعد انہوں نے تربیت مدرس یونیورسٹی میں سیاسی جغرافیہ میں ڈاکٹریٹ حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ ایک ایسا فیلڈ جس میں گہری ایپلی کیشنز ہیں، خاص طور پر دفاع اور سرحدی تحفظ کے شعبوں میں، اور جغرافیائی سیاسی علاقوں میں فیلڈ کی ترقی کو سمجھنے میں مدد کرتا ہے۔ | |||
محمد پاکپور جامعہ تہران سے جغرافیہ میں ماسٹر اور جامعہ تربیت مدرس سے سیاسی جغرافیہ میں ڈاکٹریٹ کے حامل ہے۔ اس نے [[ایران]] [[عراق]] جنگ کے دوران سپاہ پاسداران میں خدمات انجام دیں اور سپاہ کی بکتر بند یونٹ کے کمانڈر رہے۔ | محمد پاکپور جامعہ تہران سے جغرافیہ میں ماسٹر اور جامعہ تربیت مدرس سے سیاسی جغرافیہ میں ڈاکٹریٹ کے حامل ہے۔ اس نے [[ایران]] [[عراق]] جنگ کے دوران سپاہ پاسداران میں خدمات انجام دیں اور سپاہ کی بکتر بند یونٹ کے کمانڈر رہے۔ | ||
== دفاع مقدس میں شرکت == | |||
مسلط کردہ جنگ کے ابتدائی سالوں میں، سردار پاکپور نے بکتر بند یونٹوں کی کمان سنبھالی اور اہم اور فیصلہ کن کارروائیوں میں براہ راست موجود رہے۔ نجف اشرف کے 8ویں ڈویژن اور عاشورا کے 31ویں ڈویژن کی کمانڈ کرنا جنگ کے دوران ان کی اہم ترین ذمہ داریوں میں سے ایک تھا۔ وہ یونٹ جو فرنٹ لائنز پر تھے اور اس دور کی فوجی فتوحات میں نمایاں کردار ادا کیا تھا اور وہ جنگ کے جانبازوں میں سے ایک ہے۔ | |||
== جنگ کے بعد == | |||
مسلط کردہ جنگ کے خاتمے کے بعد ، سردار پاکپور نے IRGC میں اپنی کمان اور کیریئر کا راستہ جاری رکھا۔ انہوں نے آئی آر جی سی کے ڈپٹی ڈائریکٹر آپریشنز، نصرت ہیڈ کوارٹر کے کمانڈر، آئی آر جی سی کے گراؤنڈ فورس ہیڈ کوارٹر کے کمانڈر، اور مغربی اور مشرقی سرحدوں پر جنگی اڈوں کے کمانڈر جیسے عہدوں پر خدمات انجام دیں۔ 2009 میں، IRGC کے اس وقت کے کمانڈر انچیف کے حکم سے، انہیں IRGC گراؤنڈ فورس کا کمانڈر مقرر کیا گیا تھا۔ | |||
سرحدی اور دہشت گردی کے خطرات کا مقابلہ کرنے اور ملک کے حساس علاقوں میں آپریشنل یونٹس کو مضبوط بنانے کے لیے ذمہ دار ایک کلیدی حیثیت۔ ان کے دور میں، IRGC گراؤنڈ فورس نے ڈھانچے، تربیت اور آلات میں سنگین تبدیلیاں دیکھی ہیں۔ ان میں تیزی سے رد عمل کی اکائیوں کی توسیع، ڈرون یونٹوں کو مضبوط کرنا، اور بکتر بند چالوں کی صلاحیتوں میں اضافہ شامل ہے۔ | |||
== سرحدی علاقوں میں سیکورٹی کو یقینی بنانا == | |||
ملک کے حساس آپریشنل علاقوں میں اس کی ہمیشہ فعال موجودگی رہی ہے۔ کردستان اور کرمانشاہ کی مغربی سرحدوں سے لے کر سیستان اور بلوچستان کی مشرقی سرحدوں تک ، دہشت گردی ، منظم سمگلنگ اور سرحدی عدم تحفظ سے نمٹنے کے شعبوں میں اس کی فیلڈ موجودگی متاثر کن رہی ہے۔ اس کے نقطہ نظر کے اہم محوروں میں سے ایک سرحدی علاقوں میں سخت اور نرم طاقت کے مشترکہ استعمال پر زور دیا گیا ہے۔ ایک طرف فوجی کمک اور مشقیں اور دوسری طرف انفراسٹرکچر کی ترقی میں معاونت اور سیکورٹی کو مضبوط بنانے میں عوام کی شرکت کو راغب کرنا سرحدوں پر استحکام برقرار رکھنے میں ان کی حکمت عملی تھی۔ | |||
== نیا جنگی نظریہ == | |||
سردار پاکپور کی IRGC زمینی افواج کی کمان کے دوران، "اقتدار"، "الی [[بیت المقدس]]"، "پیامر اعظم" اور " شہدای کرد مسلمان " کے ناموں سے متعدد مشقیں منعقد کی گئیں، جو جنگی تیاریوں اور فورسز کی آپریشنل صلاحیت میں اضافے کا ثبوت دیتی ہیں۔ وہ بارہا سرکاری تقاریر میں کہہ چکے ہیں کہ عوام کی حفاظت مسلح افواج کی سرخ لکیر ہے اور اس کو یقینی بنانے کے لیے وہ کسی رجحان یا طاقت سے سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ نئی ٹیکنالوجیز کا استعمال جیسے کہ جاسوسی اور حملہ ڈرون، بکتر بند یونٹس، اور نئی تدبیریں ان تبدیلیوں کا حصہ ہیں جو ان کی قیادت میں IRGC یونٹوں میں ادارہ جاتی تھیں۔ سردار پاکپور کی کمان کے دوران، IRGC کی زمینی افواج نے تکنیکی جنگ اور بھاری ہتھیاروں کی ترقی کا تجربہ کیا۔ | |||
== سیاسی موقف == | |||
سردار پاکپور نے ہمیشہ غیر ملکی خطرات کے خلاف واضح، واضح اور غیر روایتی موقف اپنایا ہے۔ اپنے ایک تبصرے میں، انہوں نے کہا: "ایران کے ساتھ جنگ شروع کرنا شیر کی دم سے کھیلنا ہے"، ایک ایسا جملہ جو ملکی اور غیر ملکی میڈیا میں بار بار گونجتا رہا اور دشمنوں کے خلاف ایرانی فوجی کمانڈروں کے جارحانہ اور روک ٹوک نقطہ نظر کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ انہوں نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی دفاعی صلاحیت اس مرحلے پر پہنچ گئی ہے۔ | |||
جہاں مغربی طاقتوں کو اب یقین نہیں ہے کہ وہ روایتی فوجی طریقوں سے ایران کو دھمکی دے سکتے ہیں ۔ اس اسٹریٹجک نقطہ نظر نے بہت سے مغربی تجزیہ کاروں کو سردار پاکپور کو ایران کے دفاعی ڈیٹرنس کے معماروں میں شمار کرنے پر مجبور کیا ہے۔ | |||
== کرائسس کمانڈ == | |||
بریگیڈیئر جنرل محمد پاکپور نے اب ایران کی تاریخ کے ایک نازک وقت میں IRGC کے کمانڈر انچیف کا عہدہ سنبھالا ہے، یہ وقت علاقائی خطرات، بین الاقوامی دباؤ، ہائبرڈ جنگوں اور اندرونی ہلچل جیسے چیلنجوں سے بھرا ہوا ہے۔ IRGC میں 40 سال سے زیادہ کے تجربے کے ساتھ، جغرافیائی سیاست کی کمان، میدان میں خطرات سے واقفیت، اور اہم سرحدوں پر میدان میں موجودگی کی تاریخ، وہ اس ذمہ داری کے لیے فطری انتخاب ہیں۔ ان کی کمان میں آئی آر جی سی کا مستقبل کا راستہ جنگی تیاری، مقبولیت، اور اسلامی انقلاب کے نظریات کے دفاع کے لیے نظریہ جیسا طرز عمل کے اسی روایتی امتزاج کی عکاسی کر سکتا ہے<ref>[https://snn.ir/fa/news/1273464/%D9%86%DA%AF%D8%A7%D9%87%DB%8C-%D8%A8%D9%87-%D8%B2%D9%86%D8%AF%DA%AF%DB%8C%E2%80%8C%D9%86%D8%A7%D9%85%D9%87-%D8%B3%D8%B1%D8%AF%D8%A7%D8%B1-%D9%85%D8%AD%D9%85%D8%AF-%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D9%BE%D9%88%D8%B1-%D9%81%D8%B1%D9%85%D8%A7%D9%86%D8%AF%D9%87-%D8%AC%D8%AF%DB%8C%D8%AF-%D8%B3%D9%BE%D8%A7%D9%87-%D9%BE%D8%A7%D8%B3%D8%AF%D8%A7%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D8%B3%D8%B1%D8%AF%D8%A7%D8%B1-%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%B1%D8%A7-%D8%A8%DB%8C%D8%B4%D8%AA%D8%B1-%D8%A8%D8%B4%D9%86%D8%A7%D8%B3%DB%8C%D9%85 نگاهی به زندگینامه سردار محمد پاکپور؛ فرمانده جدید سپاه پاسداران / سردار ایرانی را بیشتر بشناسیم](سردار محمد پاکپور کی زندگی پر ایک نظر، سپاہ پاسداران نیا کمانڈر/ ایرانی سردار کو زیادہ سے زیادہ پہچانو)- شائع شدہ از: 13 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 27 جون 2025ء</ref>۔ | |||
== عسکری سرگرمیاں == | == عسکری سرگرمیاں == | ||
سنہ 1997ء تا 2000ء (1376–1379 ھ ش) وہ لشکر 8 نجف کے کمانڈر رہے، پھر 2000ء تا 2003ء (1379–1382ھ ش) لشکر 31 عاشورا کی قیادت سنبھالی۔ 2003ء تا 2008ء (1382–1387ھ ش) وہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی بری افواج کے چیف آف اسٹاف رہے، 2008–2009ء (1387–1388ھ ش) میں سپاہ کے معاونِ عملیات مقرر ہوئے اور 2009ء تا 2025ء (1388–1404ھ ش) کے درمیان 16 سال تک بَری افواج کے کمانڈر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں | سنہ 1997ء تا 2000ء (1376–1379 ھ ش) وہ لشکر 8 نجف کے کمانڈر رہے، پھر 2000ء تا 2003ء (1379–1382ھ ش) لشکر 31 عاشورا کی قیادت سنبھالی۔ 2003ء تا 2008ء (1382–1387ھ ش) وہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی بری افواج کے چیف آف اسٹاف رہے، 2008–2009ء (1387–1388ھ ش) میں سپاہ کے معاونِ عملیات مقرر ہوئے اور 2009ء تا 2025ء (1388–1404ھ ش) کے درمیان 16 سال تک بَری افواج کے کمانڈر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں | ||
| سطر 30: | سطر 54: | ||
رہبر معظم نے میجر جنرل سید عبد الرحیم موسوی کو [[محمد باقری|شہید باقری]] کی جگہ چیف آف اسٹاف، میجر جنرل محمد پاکپور کو [[حسین سلامی|شہید حسین سلامی]] کی جگہ [[سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی|سپاہ پاسداران انقلاب]] کے سربراہ اور میجر جنرل علی شادمانی کو [[ غلام علی رشید|جنرل غلام علی رشید]] کی جگہ خاتم الانبیاء ہیڈکوارٹر کے سربراہ بنادیا ہے<ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1933431/%D8%B1%DB%81%D8%A8%D8%B1-%D9%85%D8%B9%D8%B8%D9%85-%DA%A9%DB%8C-%D8%AC%D8%A7%D9%86%D8%A8-%D8%B3%DB%92-%D8%B4%DB%81%DB%8C%D8%AF-%DA%A9%D9%85%D8%A7%D9%86%DA%88%D8%B1%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D8%AC%D8%A7%D9%86%D8%B4%DB%8C%D9%86%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D8%B9%DB%8C%DB%8C%D9%86%D8%A7%D8%AA%DB%8C رہبر معظم کی جانب سے شہید کمانڈروں کے جانشینوں کی تعییناتی]- شائع شدہ از: 13 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 26 جون 2025ء</ref>۔ | رہبر معظم نے میجر جنرل سید عبد الرحیم موسوی کو [[محمد باقری|شہید باقری]] کی جگہ چیف آف اسٹاف، میجر جنرل محمد پاکپور کو [[حسین سلامی|شہید حسین سلامی]] کی جگہ [[سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی|سپاہ پاسداران انقلاب]] کے سربراہ اور میجر جنرل علی شادمانی کو [[ غلام علی رشید|جنرل غلام علی رشید]] کی جگہ خاتم الانبیاء ہیڈکوارٹر کے سربراہ بنادیا ہے<ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1933431/%D8%B1%DB%81%D8%A8%D8%B1-%D9%85%D8%B9%D8%B8%D9%85-%DA%A9%DB%8C-%D8%AC%D8%A7%D9%86%D8%A8-%D8%B3%DB%92-%D8%B4%DB%81%DB%8C%D8%AF-%DA%A9%D9%85%D8%A7%D9%86%DA%88%D8%B1%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D8%AC%D8%A7%D9%86%D8%B4%DB%8C%D9%86%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%8C-%D8%AA%D8%B9%DB%8C%DB%8C%D9%86%D8%A7%D8%AA%DB%8C رہبر معظم کی جانب سے شہید کمانڈروں کے جانشینوں کی تعییناتی]- شائع شدہ از: 13 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 26 جون 2025ء</ref>۔ | ||
== پاکستانی زائرین کے عراق میں داخلے کے حوالے سے بات چیت جاری ہے == | |||
ریمدان باڈر پر مہر نیوز سے گفتگو میں سپاہ پاسداران انقلاب کی بری افواج کے سربراہ نے کہا کہ ریمدان باڈر پر زائرین کی پذیرائی کے لیے مناسب سہولیات موجود ہیں جبکہ [[پاکستان|پاکستانی]] زائرین کے عراق میں داخلے کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔ | |||
ریمدان باڈر سے مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق سپاہ پاسداران انقلاب کی بری افواج کے سربراہ جنرل محمد پاکپور نے آج جمعرات کے روز ریمدان باڈر کا دورہ کیا اور اس موقع پر صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ زائرین کے لئے یہاں مناسب سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ | |||
انہوں نے کہا کہ ریمدان باڈر پر بہت سے موکب لگائے گئے ہیں جس کے سبب زائرین کو کوئی خاص مشکلات درپیش نہیں ہیں۔ | |||
انہوں نے مزید کہا پاکستانی زائرین کی جو سب سے بڑی مشکل سامنے آئی ہے وہ ایران سے عراق میں داخل ہونے کے حوالے سے ہے کیونکہ عراقی حکام نے پاکستانی زائرین کو زمینی راستوں سے داخل ہونے سے روکا ہوا ہے۔ | |||
جنرل پاکپور نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے عراقی حکام سے بات چیت جاری ہے جبکہ یہ مسئلہ حل ہو جانے کے بعد بہت ساری مشکلات دور ہو جائیں گی۔ | |||
انہوں نے کہا کہ یہ امام حسین علیہ السلام کی محبت ہے جو پاکستانی زائرین کو اس گرمی میں یہاں پر کھینچ کر لائی ہے<ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1912302/%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D8%B3%D8%AA%D8%A7%D9%86%DB%8C-%D8%B2%D8%A7%D8%A6%D8%B1%DB%8C%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%B9%D8%B1%D8%A7%D9%82-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D8%AF%D8%A7%D8%AE%D9%84%DB%92-%DA%A9%DB%92-%D8%AD%D9%88%D8%A7%D9%84%DB%92-%D8%B3%DB%92-%D8%A8%D8%A7%D8%AA-%DA%86%DB%8C%D8%AA-%D8%AC%D8%A7%D8%B1%DB%8C-%DB%81%DB%92 پاکستانی زائرین کے عراق میں داخلے کے حوالے سے بات چیت جاری ہے، سپاہ پاسداران کی بری افواج کے سربراہ]- شائع شدہ از: 8 ستمبر 2022ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 27 جون 2025ء</ref>۔ | |||
== میجر جنرل محمد پاکپور، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کےنئے کمانڈر منصوب == | |||
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نےمیجر جنرل حسین سلامی کی شہادت کے بعد ایک حکم نامہ جاری کرتے ہوئے میجر جنرل محمد پاکپور کو سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کا نیا کمانڈر مقرر کیا ہے۔ | |||
میجر جنرل حسین سلامی کی شہادت کے بعد، رہبر انقلاب اسلامی نے ایک حکم نامے کے ذریعے جنرل محمد پاکپور کو میجر جنرل کی رینک عطا کرتے ہوئے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کا کمانڈر منصوب کیا۔ | |||
رہبر انقلاب کے حکم نامے کا متن درج ذیل ہے: | |||
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم | |||
میجر جنرل سردار محمد پاکپور | |||
صیہونی حکومت کے ہاتھوں میجر جنرل حسین سلامی کی باعزت اور پرافتخار شہادت کو مدنظر رکھتے ہوئے، نیز آپ کی صلاحیتوں اور قیمتی تجربات کے پیشِ نظر، آپ کو میجر جنرل کی رینک عطا کرکے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کا کمانڈر مقرر کیا جاتا ہے۔ | |||
آپ سے توقع کی جاتی ہے کہ سپاہ کے مسلسل ارتقاء، ضروریات کے مطابق ہمہ جہت صلاحیتوں کی فراہمی، تمام شعبوں میں تیاری، نیز سپاہ کے بنیادی جوہر یعنی تقویٰ اور بصیرت کے استحکام کو یقینی بنائیں گے۔ نیز، روحانی بنیادوں اور تکنیکی مہارت پر مشتمل مینیجمنٹ کو فروغ دیں گے اور سپاہ کی ارتقائی پیش قدمی میں اس کی ثقافتی رفعت کو یقینی بنائيں گے۔ | |||
[[غدیرخم|عید سعید غدیر خم]] کے موقع پر، میں اس لائق اور مخلص شہید کے لیے بلند درجات، عالی مقامات اور اللہ کے اولیاء بالخصوص مولی الموحدین حضرت امیرالمومنین علی علیہ السلام کی ہمنشینی کی دعا کرتا ہوں۔ | |||
میں آپ اور آپ کے ساتھیوں کی کامیابیوں کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہوں۔ | |||
سید علی خامنہ ای | |||
13 جون 2025ء<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/409932/%D9%85%DB%8C%D8%AC%D8%B1-%D8%AC%D9%86%D8%B1%D9%84-%D9%85%D8%AD%D9%85%D8%AF-%D9%BE%D8%A7%DA%A9%D9%BE%D9%88%D8%B1-%D8%B3%D9%BE%D8%A7%DB%81-%D9%BE%D8%A7%D8%B3%D8%AF%D8%A7%D8%B1%D8%A7%D9%86-%D8%A7%D9%86%D9%82%D9%84%D8%A7%D8%A8-%D8%A7%D8%B3%D9%84%D8%A7%D9%85%DB%8C-%DA%A9%DB%92%D9%86%D8%A6%DB%92-%DA%A9%D9%85%D8%A7%D9%86%DA%88%D8%B1 میجر جنرل محمد پاکپور، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کےنئے کمانڈر منصوب]- شائع شدہ از: 13 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 27 جون 2025ء</ref>۔ | |||
== عنقریب صیہونی رژیم پر جہنم کے دروازے کھول دئے جائیں گے == | == عنقریب صیہونی رژیم پر جہنم کے دروازے کھول دئے جائیں گے == | ||
سپاہ پاسداران کے کمانڈر انچیف نے کہا کہ خدا پر توکل کرتے ہوئے شہید کمانڈروں، سائنسدانوں اور شہریوں کے خون کا بدلہ لیا جائے گا اور عنقرب سفاک رژیم پر جہنم کے دروازے کھول دئے جائیں گے۔ | سپاہ پاسداران کے کمانڈر انچیف نے کہا کہ خدا پر توکل کرتے ہوئے شہید کمانڈروں، سائنسدانوں اور شہریوں کے خون کا بدلہ لیا جائے گا اور عنقرب سفاک رژیم پر جہنم کے دروازے کھول دئے جائیں گے۔ | ||
| سطر 64: | سطر 120: | ||
جنرل پاکپور نے مزید کہا کہ ہمارے جوان مکمل تیار ہیں اور ان کی انگلیاں ٹریگر پر ہیں۔ اگر دشمن کی جانب سے کوئی بھی غلطی سرزد ہوئی، تو ہم گزشتہ 12 دنوں کی طرح بھرپور اور فیصلہ کن جوابی کارروائی کریں گے۔ | جنرل پاکپور نے مزید کہا کہ ہمارے جوان مکمل تیار ہیں اور ان کی انگلیاں ٹریگر پر ہیں۔ اگر دشمن کی جانب سے کوئی بھی غلطی سرزد ہوئی، تو ہم گزشتہ 12 دنوں کی طرح بھرپور اور فیصلہ کن جوابی کارروائی کریں گے۔ | ||
انہوں نے زور دے کر کہا کہ ملک کے دفاع میں ہم ایک لمحے کے لیے بھی تردد کا شکار نہیں ہوئے<ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1933890/%D8%AF%D8%B4%D9%85%D9%86-%D8%AE%D9%88%D8%B4-%D9%81%DB%81%D9%85%DB%8C-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%DB%81-%D8%B1%DB%81%DB%92-%DB%81%D9%85%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D8%AC%D9%88%D8%A7%D9%86%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%8C-%D8%A7%D9%86%DA%AF%D9%84%DB%8C%D8%A7%DA%BA-%D9%B9%D8%B1%DB%8C%DA%AF%D8%B1-%D9%BE%D8%B1-%DB%81%DB%8C%DA%BA دشمن خوش فہمی میں نہ رہے، ہمارے جوانوں کی انگلیاں ٹریگر پر ہیں، جنرل پاکپور]- شائع شدہ از: 25 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 26 جون 2025ء</ref>۔ | انہوں نے زور دے کر کہا کہ ملک کے دفاع میں ہم ایک لمحے کے لیے بھی تردد کا شکار نہیں ہوئے<ref>[https://ur.mehrnews.com/news/1933890/%D8%AF%D8%B4%D9%85%D9%86-%D8%AE%D9%88%D8%B4-%D9%81%DB%81%D9%85%DB%8C-%D9%85%DB%8C%DA%BA-%D9%86%DB%81-%D8%B1%DB%81%DB%92-%DB%81%D9%85%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D8%AC%D9%88%D8%A7%D9%86%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%8C-%D8%A7%D9%86%DA%AF%D9%84%DB%8C%D8%A7%DA%BA-%D9%B9%D8%B1%DB%8C%DA%AF%D8%B1-%D9%BE%D8%B1-%DB%81%DB%8C%DA%BA دشمن خوش فہمی میں نہ رہے، ہمارے جوانوں کی انگلیاں ٹریگر پر ہیں، جنرل پاکپور]- شائع شدہ از: 25 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 26 جون 2025ء</ref>۔ | ||
== ایران کے دشمنوں پر ایک بار پھر موت کی بارش == | |||
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی (IRGC)کی زمینی افواج نے عراقی کردستان کے علاقے میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر ایک بار پھر تازہ حملے کیے ہیں۔ | |||
حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی (IRGC)کی زمینی افواج نے ایک بار پھر عراقی کردستان کے علاقے سیدکان اور ہلگورود اور بربزین کے پہاڑی علاقوں پر مہاجر-6 نامی ڈرون اور راکٹوں سے حملہ کیا۔ | |||
آئی آر جی سی نے یہ حملہ 24 ستمبر کو ان دہشت گردوں کی سرگرمیوں اور ملک میں بدامنی اور فسادات کو ہوا دینے کی کوششوں کے جواب میں کیا جو اب بھی جاری ہے۔ | |||
اس رپورٹ کے مطابق پاسداران انقلاب کی زمینی افواج کے کمانڈر محمد پاکپور نے ان حملوں سے پہلے اور اس کے دوران عراق کے شمالی سیکٹر کے حکام کو انقلاب مخالف عناصر اور دہشت گردوں کی سرگرمیوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔اور کہا کہ فوجی آپریشن دہشت گردوں کے مکمل تخفیف اور خاتمے تک جاری رہے گا۔ | |||
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان حملوں میں زمین سے زمین پر مار کرنے والے 73 بیلسٹک میزائلوں اور درجنوں ڈرونز اور توپ خانے سے دہشت گردوں کے مطلوبہ ٹھکانوں اور اہداف کو نشانہ بنایا گیا اور وہ مکمل طور پر تباہ ہو گئے<ref>[https://ur.hawzahnews.com/news/384510/%D8%A7%DB%8C%D8%B1%D8%A7%D9%86-%DA%A9%DB%92-%D8%AF%D8%B4%D9%85%D9%86%D9%88%DA%BA-%D9%BE%D8%B1-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D8%A8%D8%A7%D8%B1-%D9%BE%DA%BE%D8%B1-%D9%85%D9%88%D8%AA-%DA%A9%DB%8C-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%D8%B4 ایران کے دشمنوں پر ایک بار پھر موت کی بارش]- شائع شدہ از: 5 اکتوبر 2022ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 27 جون 2025ء</ref>۔ | |||
== متعلقہ تلاشیں == | |||
* [[ایران]] | |||
* [[حسین سلامی]] | |||
* [[اسرائیل]] | |||
* [[انقلاب اسلامی ایران]] | |||
* [[سید علی خامنہ ای|سید علی حسینی خامنہ ای]] | |||
== حوالہ جات == | |||
{{حوالہ جات}} | |||
[[زمرہ:شخصیات]] | |||
[[زمرہ: ایران ]] | |||
حالیہ نسخہ بمطابق 11:40، 27 جون 2025ء
| محمد پاکپور | |
|---|---|
![]() | |
| ذاتی معلومات | |
| پیدائش | 1340 ش، 1962 ء، 1380 ق |
| پیدائش کی جگہ | اراک ایران |
| مذہب | اسلام، شیعہ |
| مناصب | ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کے چیف کمانڈر |
محمد پاکپور (پیدائش: 1961ء / 1340ھ ش، اراک) ایرانی میجر جنرل ہے جو سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی سے وابستہ ہے وہ 13 جون 2025ء (23 خرداد 1404ھ ش) سے اسرائیل کے ہاتھوں حسین سلامی کی شہادت کے بعد امام خامنہ ای نے انہیں اس عہدے پر تعینات کیا تھا اس سے پہلے سپاہ پاسداران کے آٹھویں کماندار کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہے۔ ۔ اس سے قبل وہ IRGC کی زمینی افواج کی کمانڈ کر چکے ہیں۔
سوانح عمری
سردار محمد پاکپور 1961ء میں اراک شہر میں پیدا ہوئے۔ انقلاب اسلامی کی فتح کے پہلے ہی دنوں سے ، وہ پاسداران انقلاب کی صفوں میں شامل ہو گئے اور آئی آر جی سی کے ڈھانچے میں اپنی پیشہ ورانہ کارگردکی کا آغاز کیا۔
تعلیم
علمی اور تزویراتی امور میں ان کی دلچسپی اور جوش نے انہیں تہران یونیورسٹی میں جغرافیہ میں ماسٹر ڈگری تک اپنی تعلیم جاری رکھنے پر مجبور کیا۔ اس کے بعد انہوں نے تربیت مدرس یونیورسٹی میں سیاسی جغرافیہ میں ڈاکٹریٹ حاصل کرنے میں کامیابی حاصل کی۔ ایک ایسا فیلڈ جس میں گہری ایپلی کیشنز ہیں، خاص طور پر دفاع اور سرحدی تحفظ کے شعبوں میں، اور جغرافیائی سیاسی علاقوں میں فیلڈ کی ترقی کو سمجھنے میں مدد کرتا ہے۔
محمد پاکپور جامعہ تہران سے جغرافیہ میں ماسٹر اور جامعہ تربیت مدرس سے سیاسی جغرافیہ میں ڈاکٹریٹ کے حامل ہے۔ اس نے ایران عراق جنگ کے دوران سپاہ پاسداران میں خدمات انجام دیں اور سپاہ کی بکتر بند یونٹ کے کمانڈر رہے۔
دفاع مقدس میں شرکت
مسلط کردہ جنگ کے ابتدائی سالوں میں، سردار پاکپور نے بکتر بند یونٹوں کی کمان سنبھالی اور اہم اور فیصلہ کن کارروائیوں میں براہ راست موجود رہے۔ نجف اشرف کے 8ویں ڈویژن اور عاشورا کے 31ویں ڈویژن کی کمانڈ کرنا جنگ کے دوران ان کی اہم ترین ذمہ داریوں میں سے ایک تھا۔ وہ یونٹ جو فرنٹ لائنز پر تھے اور اس دور کی فوجی فتوحات میں نمایاں کردار ادا کیا تھا اور وہ جنگ کے جانبازوں میں سے ایک ہے۔
جنگ کے بعد
مسلط کردہ جنگ کے خاتمے کے بعد ، سردار پاکپور نے IRGC میں اپنی کمان اور کیریئر کا راستہ جاری رکھا۔ انہوں نے آئی آر جی سی کے ڈپٹی ڈائریکٹر آپریشنز، نصرت ہیڈ کوارٹر کے کمانڈر، آئی آر جی سی کے گراؤنڈ فورس ہیڈ کوارٹر کے کمانڈر، اور مغربی اور مشرقی سرحدوں پر جنگی اڈوں کے کمانڈر جیسے عہدوں پر خدمات انجام دیں۔ 2009 میں، IRGC کے اس وقت کے کمانڈر انچیف کے حکم سے، انہیں IRGC گراؤنڈ فورس کا کمانڈر مقرر کیا گیا تھا۔
سرحدی اور دہشت گردی کے خطرات کا مقابلہ کرنے اور ملک کے حساس علاقوں میں آپریشنل یونٹس کو مضبوط بنانے کے لیے ذمہ دار ایک کلیدی حیثیت۔ ان کے دور میں، IRGC گراؤنڈ فورس نے ڈھانچے، تربیت اور آلات میں سنگین تبدیلیاں دیکھی ہیں۔ ان میں تیزی سے رد عمل کی اکائیوں کی توسیع، ڈرون یونٹوں کو مضبوط کرنا، اور بکتر بند چالوں کی صلاحیتوں میں اضافہ شامل ہے۔
سرحدی علاقوں میں سیکورٹی کو یقینی بنانا
ملک کے حساس آپریشنل علاقوں میں اس کی ہمیشہ فعال موجودگی رہی ہے۔ کردستان اور کرمانشاہ کی مغربی سرحدوں سے لے کر سیستان اور بلوچستان کی مشرقی سرحدوں تک ، دہشت گردی ، منظم سمگلنگ اور سرحدی عدم تحفظ سے نمٹنے کے شعبوں میں اس کی فیلڈ موجودگی متاثر کن رہی ہے۔ اس کے نقطہ نظر کے اہم محوروں میں سے ایک سرحدی علاقوں میں سخت اور نرم طاقت کے مشترکہ استعمال پر زور دیا گیا ہے۔ ایک طرف فوجی کمک اور مشقیں اور دوسری طرف انفراسٹرکچر کی ترقی میں معاونت اور سیکورٹی کو مضبوط بنانے میں عوام کی شرکت کو راغب کرنا سرحدوں پر استحکام برقرار رکھنے میں ان کی حکمت عملی تھی۔
نیا جنگی نظریہ
سردار پاکپور کی IRGC زمینی افواج کی کمان کے دوران، "اقتدار"، "الی بیت المقدس"، "پیامر اعظم" اور " شہدای کرد مسلمان " کے ناموں سے متعدد مشقیں منعقد کی گئیں، جو جنگی تیاریوں اور فورسز کی آپریشنل صلاحیت میں اضافے کا ثبوت دیتی ہیں۔ وہ بارہا سرکاری تقاریر میں کہہ چکے ہیں کہ عوام کی حفاظت مسلح افواج کی سرخ لکیر ہے اور اس کو یقینی بنانے کے لیے وہ کسی رجحان یا طاقت سے سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ نئی ٹیکنالوجیز کا استعمال جیسے کہ جاسوسی اور حملہ ڈرون، بکتر بند یونٹس، اور نئی تدبیریں ان تبدیلیوں کا حصہ ہیں جو ان کی قیادت میں IRGC یونٹوں میں ادارہ جاتی تھیں۔ سردار پاکپور کی کمان کے دوران، IRGC کی زمینی افواج نے تکنیکی جنگ اور بھاری ہتھیاروں کی ترقی کا تجربہ کیا۔
سیاسی موقف
سردار پاکپور نے ہمیشہ غیر ملکی خطرات کے خلاف واضح، واضح اور غیر روایتی موقف اپنایا ہے۔ اپنے ایک تبصرے میں، انہوں نے کہا: "ایران کے ساتھ جنگ شروع کرنا شیر کی دم سے کھیلنا ہے"، ایک ایسا جملہ جو ملکی اور غیر ملکی میڈیا میں بار بار گونجتا رہا اور دشمنوں کے خلاف ایرانی فوجی کمانڈروں کے جارحانہ اور روک ٹوک نقطہ نظر کی علامت سمجھا جاتا تھا۔ انہوں نے بارہا اس بات پر زور دیا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی دفاعی صلاحیت اس مرحلے پر پہنچ گئی ہے۔
جہاں مغربی طاقتوں کو اب یقین نہیں ہے کہ وہ روایتی فوجی طریقوں سے ایران کو دھمکی دے سکتے ہیں ۔ اس اسٹریٹجک نقطہ نظر نے بہت سے مغربی تجزیہ کاروں کو سردار پاکپور کو ایران کے دفاعی ڈیٹرنس کے معماروں میں شمار کرنے پر مجبور کیا ہے۔
کرائسس کمانڈ
بریگیڈیئر جنرل محمد پاکپور نے اب ایران کی تاریخ کے ایک نازک وقت میں IRGC کے کمانڈر انچیف کا عہدہ سنبھالا ہے، یہ وقت علاقائی خطرات، بین الاقوامی دباؤ، ہائبرڈ جنگوں اور اندرونی ہلچل جیسے چیلنجوں سے بھرا ہوا ہے۔ IRGC میں 40 سال سے زیادہ کے تجربے کے ساتھ، جغرافیائی سیاست کی کمان، میدان میں خطرات سے واقفیت، اور اہم سرحدوں پر میدان میں موجودگی کی تاریخ، وہ اس ذمہ داری کے لیے فطری انتخاب ہیں۔ ان کی کمان میں آئی آر جی سی کا مستقبل کا راستہ جنگی تیاری، مقبولیت، اور اسلامی انقلاب کے نظریات کے دفاع کے لیے نظریہ جیسا طرز عمل کے اسی روایتی امتزاج کی عکاسی کر سکتا ہے[1]۔
عسکری سرگرمیاں
سنہ 1997ء تا 2000ء (1376–1379 ھ ش) وہ لشکر 8 نجف کے کمانڈر رہے، پھر 2000ء تا 2003ء (1379–1382ھ ش) لشکر 31 عاشورا کی قیادت سنبھالی۔ 2003ء تا 2008ء (1382–1387ھ ش) وہ سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی بری افواج کے چیف آف اسٹاف رہے، 2008–2009ء (1387–1388ھ ش) میں سپاہ کے معاونِ عملیات مقرر ہوئے اور 2009ء تا 2025ء (1388–1404ھ ش) کے درمیان 16 سال تک بَری افواج کے کمانڈر کی حیثیت سے خدمات انجام دیں
12 اپریل 2021ء کو یورپی اتحاد نے محمد پاکپور پر نومبر 2019ء (آبان 1398 ھ ش) میں عوامی احتجاجات کی سرکوبی اور ایران میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزام میں پابندیاں عائد کیں۔
رہبر معظم کی جانب سے شہید کمانڈروں کے جانشینوں کی تعییناتی
رہبر معظم انقلاب اسلامی نے صہیونی حملوں میں اعلیٰ فوجی کمانڈروں کی شہادت کے بعد جنرل موسوی، جنرل پاکپور اور جنرل شادمانی کو جانشین تعیینات کردیا۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، صہیونی حملوں میں اعلی فوجی کمانڈروں کی شہادت کے بعد رہبر معظم انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے ایک حکمنامے میں جانشینوں کی تعییناتی کا آرڈر جاری کردیا۔
رہبر معظم نے میجر جنرل سید عبد الرحیم موسوی کو شہید باقری کی جگہ چیف آف اسٹاف، میجر جنرل محمد پاکپور کو شہید حسین سلامی کی جگہ سپاہ پاسداران انقلاب کے سربراہ اور میجر جنرل علی شادمانی کو جنرل غلام علی رشید کی جگہ خاتم الانبیاء ہیڈکوارٹر کے سربراہ بنادیا ہے[2]۔
پاکستانی زائرین کے عراق میں داخلے کے حوالے سے بات چیت جاری ہے
ریمدان باڈر پر مہر نیوز سے گفتگو میں سپاہ پاسداران انقلاب کی بری افواج کے سربراہ نے کہا کہ ریمدان باڈر پر زائرین کی پذیرائی کے لیے مناسب سہولیات موجود ہیں جبکہ پاکستانی زائرین کے عراق میں داخلے کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔ ریمدان باڈر سے مہر خبررساں ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق سپاہ پاسداران انقلاب کی بری افواج کے سربراہ جنرل محمد پاکپور نے آج جمعرات کے روز ریمدان باڈر کا دورہ کیا اور اس موقع پر صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ زائرین کے لئے یہاں مناسب سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ریمدان باڈر پر بہت سے موکب لگائے گئے ہیں جس کے سبب زائرین کو کوئی خاص مشکلات درپیش نہیں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا پاکستانی زائرین کی جو سب سے بڑی مشکل سامنے آئی ہے وہ ایران سے عراق میں داخل ہونے کے حوالے سے ہے کیونکہ عراقی حکام نے پاکستانی زائرین کو زمینی راستوں سے داخل ہونے سے روکا ہوا ہے۔
جنرل پاکپور نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے عراقی حکام سے بات چیت جاری ہے جبکہ یہ مسئلہ حل ہو جانے کے بعد بہت ساری مشکلات دور ہو جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ امام حسین علیہ السلام کی محبت ہے جو پاکستانی زائرین کو اس گرمی میں یہاں پر کھینچ کر لائی ہے[3]۔
میجر جنرل محمد پاکپور، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کےنئے کمانڈر منصوب
رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نےمیجر جنرل حسین سلامی کی شہادت کے بعد ایک حکم نامہ جاری کرتے ہوئے میجر جنرل محمد پاکپور کو سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کا نیا کمانڈر مقرر کیا ہے۔ میجر جنرل حسین سلامی کی شہادت کے بعد، رہبر انقلاب اسلامی نے ایک حکم نامے کے ذریعے جنرل محمد پاکپور کو میجر جنرل کی رینک عطا کرتے ہوئے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کا کمانڈر منصوب کیا۔
رہبر انقلاب کے حکم نامے کا متن درج ذیل ہے:
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
میجر جنرل سردار محمد پاکپور
صیہونی حکومت کے ہاتھوں میجر جنرل حسین سلامی کی باعزت اور پرافتخار شہادت کو مدنظر رکھتے ہوئے، نیز آپ کی صلاحیتوں اور قیمتی تجربات کے پیشِ نظر، آپ کو میجر جنرل کی رینک عطا کرکے سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کا کمانڈر مقرر کیا جاتا ہے۔
آپ سے توقع کی جاتی ہے کہ سپاہ کے مسلسل ارتقاء، ضروریات کے مطابق ہمہ جہت صلاحیتوں کی فراہمی، تمام شعبوں میں تیاری، نیز سپاہ کے بنیادی جوہر یعنی تقویٰ اور بصیرت کے استحکام کو یقینی بنائیں گے۔ نیز، روحانی بنیادوں اور تکنیکی مہارت پر مشتمل مینیجمنٹ کو فروغ دیں گے اور سپاہ کی ارتقائی پیش قدمی میں اس کی ثقافتی رفعت کو یقینی بنائيں گے۔
عید سعید غدیر خم کے موقع پر، میں اس لائق اور مخلص شہید کے لیے بلند درجات، عالی مقامات اور اللہ کے اولیاء بالخصوص مولی الموحدین حضرت امیرالمومنین علی علیہ السلام کی ہمنشینی کی دعا کرتا ہوں۔ میں آپ اور آپ کے ساتھیوں کی کامیابیوں کے لیے اللہ تعالیٰ سے دعاگو ہوں۔
سید علی خامنہ ای
13 جون 2025ء[4]۔
عنقریب صیہونی رژیم پر جہنم کے دروازے کھول دئے جائیں گے
سپاہ پاسداران کے کمانڈر انچیف نے کہا کہ خدا پر توکل کرتے ہوئے شہید کمانڈروں، سائنسدانوں اور شہریوں کے خون کا بدلہ لیا جائے گا اور عنقرب سفاک رژیم پر جہنم کے دروازے کھول دئے جائیں گے۔ مہر نیوز ایجنسی کے مطابق، سپاہ پاسداران کے کمانڈر انچیف جنرل محمد پاکپور نے نیا عہدہ سنبھالتے ہی اپنا پہلا پیغام منتشر کیا جو حسب ذیل ہے:
بسم الله الرحمن الرحیم
محضرِ مبارک، رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیتالله العظمی امام خامنهای (مدظله العالی)
السلام علیکم بما صبرتم
اسلامی جمہوریہ ایران کے مجاہد کمانڈروں، جوہری سائنسدانوں اور معصوم خواتین و بچوں کی شہادت پر، جو کہ غاصب صہیونی رژیم کے دہشت گرد حملے میں جان بحق ہوئے، آپ کی خدمت میں تسلیت و تبریک پیش کرتا ہوں۔ نیز، اس خادمِ وطن پر آپ کے حکیمانہ اور الٰہی اعتماد پر شکر گزار ہوں۔
میں، ملتِ شریف ایران کا ایک سپاہی ہونے کے ناطے، شہداء کی سرفرازی پر رشک کرتا ہوں اور اس عظیم میراث یعنی سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کی ذمہ داری سنبھالنے کے بعد عہد کرتا ہوں کہ سپاہ کی سربلندی، اسلامی انقلاب اور ملتِ ایران کے دفاع کے لیے، اپنے مجاہد ساتھیوں کے ہمراہ پورے عزم و اخلاص کے ساتھ سرگرم عمل رہوں گا۔ نیز، شہداء کے پاک خون کا انتقام ضرور لوں گا۔
آج جو جارحیت، غاصب و دہشت گرد صہیونی رژیم نے اسلامی جمہوریہ ایران کی قومی سلامتی اور ارضی سالمیت پر حملہ کرکے انجام دی ہے، وہ یقیناً بلاجواب نہیں رہے گی۔ جیسا کہ رہبر معظم انقلاب نے فرمایا، اُن کی حکیمانہ و مقتدرانہ قیادت میں، ایرانی فوج، سپاہ پاسداران، اور مسلح افواج کے جانباز سپاہی، اس غاصب اور شیطانی رژیم کو ایک دردناک، تباہ کن اور ناقابل فراموش انجام سے دوچار کریں گے۔
خداوند متعال کی نصرت و استعانت سے، اور شہداء کے خون کا انتقام لینے کے لیے، ہم جلد ہی اس طفل کش رژیم پر جہنم کے دروازے کھول دیں گے۔
وَالْحَمْدُ لِلّهِ قاصِمِ الجَّبارینَ مُبیرِ الظّالِمینَ
والامر الیکم
جنرل محمد پاکپور کمانڈر انچیف سپاه پاسداران انقلاب اسلامی تاریخ: 13 جون 2025ء [5]۔
دشمن خوش فہمی میں نہ رہے، ہمارے جوانوں کی انگلیاں ٹریگر پر ہیں
سپاہ پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل پاکپور نے کہا ہے کہ دشمن کی جانب سے کسی قسم کی غلطی سرزد ہوجائے تو ہمارے جوان مکمل تیار ہیں۔ مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کے سربراہ میجر جنرل محمد پاکپور نے کہا ہے کہ ایران کو ایک وحشی دشمن کا سامنا ہے، جس پر کبھی اعتماد نہیں کیا گیا اور نہ کیا جائے گا۔
خاتم الانبیاء ہیڈکوارٹر میں سپاہ پاسداران کے کمانڈروں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے کبھی اس وحشی دشمن پر اعتماد نہیں کیا اور نہ ہی آئندہ اعتماد کریں گے۔ جنرل پاکپور نے مزید کہا کہ ہمارے جوان مکمل تیار ہیں اور ان کی انگلیاں ٹریگر پر ہیں۔ اگر دشمن کی جانب سے کوئی بھی غلطی سرزد ہوئی، تو ہم گزشتہ 12 دنوں کی طرح بھرپور اور فیصلہ کن جوابی کارروائی کریں گے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ملک کے دفاع میں ہم ایک لمحے کے لیے بھی تردد کا شکار نہیں ہوئے[6]۔
ایران کے دشمنوں پر ایک بار پھر موت کی بارش
سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی (IRGC)کی زمینی افواج نے عراقی کردستان کے علاقے میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر ایک بار پھر تازہ حملے کیے ہیں۔ حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی (IRGC)کی زمینی افواج نے ایک بار پھر عراقی کردستان کے علاقے سیدکان اور ہلگورود اور بربزین کے پہاڑی علاقوں پر مہاجر-6 نامی ڈرون اور راکٹوں سے حملہ کیا۔
آئی آر جی سی نے یہ حملہ 24 ستمبر کو ان دہشت گردوں کی سرگرمیوں اور ملک میں بدامنی اور فسادات کو ہوا دینے کی کوششوں کے جواب میں کیا جو اب بھی جاری ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق پاسداران انقلاب کی زمینی افواج کے کمانڈر محمد پاکپور نے ان حملوں سے پہلے اور اس کے دوران عراق کے شمالی سیکٹر کے حکام کو انقلاب مخالف عناصر اور دہشت گردوں کی سرگرمیوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔اور کہا کہ فوجی آپریشن دہشت گردوں کے مکمل تخفیف اور خاتمے تک جاری رہے گا۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان حملوں میں زمین سے زمین پر مار کرنے والے 73 بیلسٹک میزائلوں اور درجنوں ڈرونز اور توپ خانے سے دہشت گردوں کے مطلوبہ ٹھکانوں اور اہداف کو نشانہ بنایا گیا اور وہ مکمل طور پر تباہ ہو گئے[7]۔
متعلقہ تلاشیں
حوالہ جات
- ↑ نگاهی به زندگینامه سردار محمد پاکپور؛ فرمانده جدید سپاه پاسداران / سردار ایرانی را بیشتر بشناسیم(سردار محمد پاکپور کی زندگی پر ایک نظر، سپاہ پاسداران نیا کمانڈر/ ایرانی سردار کو زیادہ سے زیادہ پہچانو)- شائع شدہ از: 13 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 27 جون 2025ء
- ↑ رہبر معظم کی جانب سے شہید کمانڈروں کے جانشینوں کی تعییناتی- شائع شدہ از: 13 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 26 جون 2025ء
- ↑ پاکستانی زائرین کے عراق میں داخلے کے حوالے سے بات چیت جاری ہے، سپاہ پاسداران کی بری افواج کے سربراہ- شائع شدہ از: 8 ستمبر 2022ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 27 جون 2025ء
- ↑ میجر جنرل محمد پاکپور، سپاہ پاسداران انقلاب اسلامی کےنئے کمانڈر منصوب- شائع شدہ از: 13 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 27 جون 2025ء
- ↑ عنقریب صیہونی رژیم پر جہنم کے دروازے کھول دئے جائیں گے، جنرل پاکپور- شائع شدہ از: 13 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 26 جون 2025ء
- ↑ دشمن خوش فہمی میں نہ رہے، ہمارے جوانوں کی انگلیاں ٹریگر پر ہیں، جنرل پاکپور- شائع شدہ از: 25 جون 2025ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 26 جون 2025ء
- ↑ ایران کے دشمنوں پر ایک بار پھر موت کی بارش- شائع شدہ از: 5 اکتوبر 2022ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 27 جون 2025ء
