احمد بن حمد الخلیلی
احمد بن حمد الخلیلی | |
---|---|
دوسرے نام | شیخ احمد بن حمد الخلیلی |
ذاتی معلومات | |
پیدائش | 1942 ء، 1320 ش، 1360 ق |
یوم پیدائش | 27 جولائی |
پیدائش کی جگہ | جزایر زنگبار |
اساتذہ | عیسی بن سعید آل اسماعیلی |
مذہب | اسلام، سنی |
مناصب | عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی کے رکن |
احمد بن حمد الخلیلی عمان کے مفتی اعظم، قاضي اور اباضی فرقہ سے تعلق رکھنے والے عالم دین، حافظ قرآن، عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی کے رکن اور اتحاد بین المسلمین کے داعی ہیں۔
سوانح حیات
احمد بن حمد الخلیلی 27 جولائی 1942ء کو زنزیبار کے جزیرے کے علاقے Mfenisti میں پیدا ہوئے، جب زنجبار پر اب بھی آل سعید سلطانوں کی حکومت تھی، جو عمان سے تھے۔ ان کا قبائلی گھر بہلہ شہر میں ہے۔ ان کے والد ایک تارک وطن تھے، اور وہ 1964ء میں اپنے آبائی ملک واپس آئے۔ انہوں نے قرآن پاک اور مذہبی اور عربی علوم کی تعلیم حاصل کی۔
تعلیم
بچپن میں، انہوں نے جزیرہ زنجبار کے قرآنی مدرسوں میں تعلیم حاصل کی اور 9 سال کی عمر میں وہاں سے گریجویشن کیا اور قرآن حفظ کیا۔ اس کے بعد انہوں نے شیخ عیسی بن سعید آل اسماعیلی، شیخ حمود بن سعید آل خروسی و شیخ احمد بن زهران الریامی سمیت کئی ممتاز علماء سے اعلی تعلیم حاصل کیا۔ ابو اسحاق ابراہیم طفائش کی مجالس میں بھی شرکت کرتے تھے۔ شیخ احمد کسی سیکولر سکول میں نہیں گئے۔ بلکہ خود کو پڑھنے اور سیکھنے کے لیے وقف کر دیا۔1964ء میں سلطنت عمان میں آنے کے بعد، انہوں نے 1965ء میں وسطی عمان کی ریاست بہلہ میں قرآن کریم اور شرعی علوم کے استاد کے طور پر کام کیا۔
آپ نے تفسیر، عبادات اور فتاویٰ پر بہت سی کتابیں لکھیں، اس کے علاوہ قرآن کریم کی تفسیر اور عام فتاویٰ پر بہت سے لیکچرز اور اسباق دیے۔ ان کی تصانیف میں سے کتاب جواہر التفسیر، انوار من بیان التنزیل، کتاب الحق الدامع، کتاب الفتاوۃ، اور کتاب التفسیر شامل ہیں۔
انہوں نے خصوصی کانفرنسوں اور سمپوزیا میں متعدد علمی تحقیقوں میں حصہ لیا، جن میں اسلامی معاشروں کی ترقی میں اجتہاد اور اختراع کے اثرات کے عنوان سے ایک تحقیقی مقالہ، اسلامی اقدار کا مطالعہ اور ماحولیاتی مسائل کے حل میں ان کے کردارشامل ہے۔ غریبی کے اسباب کی سیاسی جہت اور جانوروں پر زکوٰۃ کے عنوان سے مقالہ۔ ان کے پاس اہم مسائل پر بحث کرنے والے لمبے چوڑے فتووں کا مجموعہ ہے، جن میں سے کچھ چھپ چکے ہیں، انہوں نے مکالموں، لیکچرز اور خطبات کا ایک مجموعہ بھی شائع کیا ہے جو قوم، مذہب اور زندگی کی اصلاح اسلامی نظریہ اور فکر کے بارے میں بات کرتے ہیں۔
کیریئر
1974ء میں، انہیں سلطنت میں اوقاف اور مذہبی امور کی وزارت میں اسلامی امور کا ڈائریکٹر مقرر کیا گیا، اور 1975ء میں انہیں وزیر کے عہدے کے ساتھ سلطنت کا جنرل مفتی مقرر کیا گیا۔ انہوں نے سلطان قابوس سنٹر فار اسلامک کلچر کے بورڈ آف ڈائریکٹرز اور کالج آف شریعہ سائنسز کے اعزازی چیئرمین کے طور پر خدمات انجام دیں۔ عمان میں نزوا یونیورسٹی کے ٹرسٹیز میں شامل ہوگئے۔
عہدے
- اسلامی کانفرنس کی تنظیم اسلامی فقہ اکیڈمی کے رکن۔
- آل بیت فاؤنڈیشن، اردن میں رائل اکیڈمی فار ریسرچ آن اسلامک سیولائزیشن (البیت فاؤنڈیشن فار اسلامک تھاٹ) کے رکن۔
- اسلام آباد، پاکستان میں بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کے بورڈ آف ٹرسٹیز،
- مسلم اسکالرز کی بین الاقوامی یونین کے نائب صدر،
- ایران میں عالمی کونسل برائے تقریب مذاہب اسلامی کے رکن۔
نظریات
آیت اللہ سبحانی کا جوابی خط
شیخ الخلیلی نے آیت اللہ سبحانی کے خط کے جواب میں امت اسلامیہ کے معاملات، ان کے اتحاد اور دشمنوں کی طرف سے شروع کی گئی فتنہ کی آگ کو بجھانے کی طرف ان کی توجہ کو سراہتے ہوئے کہا: ہم سب ایک دوسرے کے ساتھ اس طرح کے جذبات رکھتے ہیں[1]۔
خط کا متن
عمان کے مفتی اعظم شیخ احمد بن حمد الخلیلی نے مرجع تقلید آیت اللہ جعفر سبحانی کے خط کا جواب دیا۔ شیخ الخلیلی نے اس خط میں کہا: سلطنت عمان اور صیہونی حکومت کے درمیان ملاقاتوں کا تبادلہ فلسطینی قوم پر دباؤ کم کرنے کے لیے ہے۔ عمان کے مفتی اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے ان کا موقف جدوجہد کی حمایت اور فلسطینی عوام کے غصب شدہ حقوق کی بحالی اور مکمل واپسی پر اصرار کو تقویت دینا ہے۔
اس خط میں شیخ الخلیلی نے آیت اللہ سبحانی کا خط موصول ہونے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے، امت اسلامیہ کے معاملات، ان کے اتحاد اور دشمنوں کی طرف سے شروع کی گئی فتنہ کی آگ کو بجھانے میں ان کی دلچسپی کو سراہتے ہوئے کہا: ہم میں سے ایسے میں ہم ایک دوسرے کے ساتھ جذبات بانٹتے ہیں۔ یہ بتاتے ہوئے کہ امت اسلامیہ کی تلخ صورت حال پریشان کن اور سب کے دلوں کو تکلیف دیتی ہے، انہوں نے امید ظاہر کی کہ ایک دن آئے گا جب مسلمانوں کے دل متحد ہوں گے اور امت اسلامیہ متحد ہوگی۔
عمان کے مفتی اعظم نے بھی اس بات پر تاکید کی ہے کہ وہ اس قسم کے تعلقات کے خلاف ہیں اور انہوں نے آیت اللہ سبحانی کا خط اس ملک کے ایک عہدیدار کو دیا اور کہا کہ سلطنت عمان اور صیہونی حکومت کے درمیان کسی بھی صورت میں تعلقات قائم نہیں ہوں گے۔ یہ کہتے ہوئے کہ سلطنت عمان اور صیہونی حکومت کے حکام کے درمیان ملاقاتوں کے تبادلے کا مقصد فلسطینی قوم پر دباؤ کو کم کرنا ہے،
شیخ خلیلی نے اپنے خط میں مزید کہا: ہم ہر حال میں فلسطینیوں کے بارے میں اپنے موقف کا اظہار کرتے ہیں۔ جس میں ہم جدوجہد کی حمایت کرتے ہیں اور اس میں فلسطینی قوم کے غصب شدہ حقوق کی واپسی پر زور دیا گیا ہے۔ سلطنت عمان کے مفتی اعظم نے اپنے اختتام میں کہا: ہم خداوند متعال سے تمام امت مسلمہ کی کامیابی اور فتح اور حق کا پرچم بلند کرنے اور ہر جگہ ظلم و جبر کو نیست و نابود کرنے کی دعا کرتے ہیں۔
اس سے پہلے آیت اللہ سبحانی نے عمان کے مفتی اعظم کے نام ایک خط میں عمان اور صیہونی حکومت کے درمیان تعلقات کے قیام کے بارے میں رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے عمان کے مفتی اعظم کو لکھا تھا: اسلام کے غیرت مند علماء بالخصوص عزت مآب حکام کو خبردار کریں۔ ایسی حرکتوں اور بدعنوانی سے اسلام اور مسلمانوں کو ہونے والے نقصانات کا احساس ہو[2]۔
شمال مغربی شام پر حملہ
دہشت گرد تکفیری سرکشی اور شام کے شمال مغرب میں حملے کے بعد شیخ احمد بن حمد الخلیلی نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا: شام میں برادران وطن کے درمیان جو کچھ ہو رہا ہے وہ افسوسناک ہے اور یہ اس وقت ہوا جب نفرت انگیز صیہونی غاصب حکومت نے غاصبانہ حملہ کیا۔ اور انہوں نے مسجد اقصیٰ پر قبضہ کر لیا گیا ہے۔
یہ وقت نہ صرف ایک قوم کے درمیان حساب کتاب کرنے کا ہے بلکہ قابض دشمن کا مقابلہ کرنے کے لیے دلوں کو متحد اور یکجا کرنے کا بھی وقت ہے۔ بلاشبہ مسئلہ کا واحد حل تقویٰ اختیار کرنا، ہر قسم کے ظلم و ستم سے بچنا، گناہوں سے اجتناب اور شریعتِ الٰہی پر قائم رہنا اور نفسانی خواہشات پر اس کی اطاعت کو ترجیح دینا ہے۔ اس لیے میں ہر طرف سے خدا سے تقویٰ مانگتا ہوں اور اپنے آپ کو ذمہ دار سمجھتا ہوں، کیونکہ تمام اچھی چیزیں اس سے بڑھ کر کچھ نہیں ہیں۔
مجرم نیتن یاہو کے گھر پر حملہ ایک کامیاب قدم تھا
مجرم نیتن یاہو کے گھر پر حملہ ایک کامیاب قدم تھا سلطنت عمان کے مفتی اعظم کا بیان[
ایران-سعودی عرب معاہدہ صہیونی حکومت کی تباہی کی نوید ہے
عمان کے مفتی اعظم نے ایران اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے معاہدے پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدے نے صہیونیوں کے دلوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور یہ صیہونی حکومت کی تباہی کی نوید ہے۔
مہر خبررساں ایجنسی نے الخلیج آن لائن سے نقل کیا ہے کہ عمان کے مفتی اعظم شیخ احمد بن حمد الخلیلی نے کہا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان معاہدے کے بعد غاصب صہیونی حکومت کے ستون اور دل لرز گئے ہیں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اس معاہدے کے اعلان کے بعد صہیونی حکومت کو یقین تھا کہ حالیہ معاہدے میں غاصبوں کی مکمل تباہی کا اعلان کیا گیا ہے۔ عمان کے مفتی اعظم نے تقویٰ اور بھائی چارے کو مضبوط کرنے پر زور دیتے ہوئے امن کے تحفظ پر زور دیا اور کہا کہ ہم خطے میں اپنے بھائیوں کے درمیان اتحاد، افہام و تفہیم اور تعاون کی حمایت کرتے ہیں۔
یاد رہے کہ عمان کے مفتی اعظم کا شمار خطے کی ان مذہبی شخصیات میں ہوتا ہے جو ہمیشہ صہیونی حکومت کے ساتھ تعلقات قائم کرنے اور غاصبوں کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کے حوالے سے سخت موقف رکھتے ہیں[3]۔
علمی آثار
- الإيلاء
- زكاة الأنعام
- جواہر التفسير
- وسقط القناع
- إعادة صياغة الأمة
- الحق الدامغ.
- جواهر التفسير أنوار من بيان التنزيل
- الاستبداد مظاهره ومواجهته
- الاجتهاد
- الفتاوى
- المحكم والمتشابه
- العقل بين جماح الطبع وترويض الشرع
- شرح قصيدة غاية المراد في الاعتقاد للامام نور الدين السالمي
- عوامل تقوية الوحدة الإسلامية في الشعائر الدينية
- إختلاف المطالع واثره على اختلاف الاهلة
- تصحيح مفاهيم خاطئة
- امة الإسلام إلى أين مسيرا ومصيرا
- برهان الحق
- مصرع الإلحاد ببراهين الإيمان
مفتی اعظم عمان کی قم میں مراجع اعظم تقلید سے ملاقات
عمان کے مفتی اعظم علامہ احمد بن حمد خلیلی نے ایک وفد کے ہمراہ ایران کےعالمی مرکزی شیعہ شہر قم میں واقع ادیان و اسلامی مذاہب یونیورسٹی کا دورہ کیا۔اس دوران انہوں نے شیخ جامعہ حجۃ الاسلام والمسلمین ابوالحسن نواب سے ملاقات کی اور یونیورسٹی میں اباضیہ فقہ فیکلٹی کا افتتاح کیا۔
عالمی اردو خبررساں ادارے"نیوز نور" کی رپورٹ کے مطابق ملاقات کے دوران شیخ جامعہ نے سب سے پہلے یونیورسٹی کے کورسز اور دروس سے متعلق ایک رپورٹ پیش کی اور اس کے بعد اس علمی مرکز میں درس و تدریس میں مصروف طلاب اور اساتذہ کے بارے میں معلومات فراہم کیں۔ انہوں نے کہا: ’’مختلف ادیان ومذاہب کے علمی نصاب کی اسلام کے ساتھ تطبیق اور موازنہ اس یونیورسٹی کی ایک نمایاں خصوصیت ہے‘‘۔
آگے چل کر آپ نے مختلف اسلامی مسالک کو ایک دوسرے سے قریب لانے کے باب میں جامعۂ ہذا کے بے شمار افادات و برکات پر تبصرہ کرتے ہوئے مزید کہا: ’’ ہماری یونیورسٹی نے معاشرہ اور عالم اسلام پر بہت سے نیک اثرات مرتب کئے ہیں، جن میں سے سب سے اہم اسلامی مسالک کے مابین اتحاد اور یکجہتی ہے‘‘۔ تقریب کے اگلے حصہ میں علامہ احمد بن حمد خلیلی نے اسلامی علوم کے طلباء اور محققین کی فضیلت پر روشنی ڈالی۔آپ نے کہا: ’’اللہ تعالیٰ تعلیم کے میدان میں خصوصاً اسلامی علوم کے حصول کے لئے قدم اٹھانے والے شخص کو اعلیٰ مرتبہ عطا کرتا اور اس کے درجات کو بلند قرار دیتا ہے‘‘۔
آپ نے مزید کہا کہ حصول علم ہی کے نتیجہ میں ایک طالب علم سیاسیات، تحقیق اور سنت رسولﷺ پر مبنی آداب معاشرت سیکھتا ہے۔ آپ نے تعلیم قرآن کو اتحاد کی بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا: ’’ا گر طلبہ قرآنی تعلیمات سے آگاہ ہوجائیں تو اس سے شیعہ اور سنی سمیت مختلف مسالک کے ماننے والے مسلمانوں کے درمیان اتحاد و یکجہتی پیدا ہوگی‘‘۔
عمان کے مفتی اعظم کی اسرائیلی جیل سے فلسطینیوں کے فرار کی تحسی
سلطنت عمان کے مفتی اعظم احمد بن حمد الخلیلی نے کل منگل کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ اسرائیل کی سخت سیکیورٹی والی جیل ’جلبوع‘ سے چھ فلسطینی قیدیوں کی سرنگ کے ذریعے فرار کی تحسین کرتے ہوئے ان کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ ٹویٹر پرپوسٹ کردہ ایک بیان میں علامہ الخلیلی نے کہا کہ ہمیں ان فلسطینی قیدیوں کی تحسین کرنی چاہیے جنہوں نے خوفناک اسرائیلی عقوبت خانے سے فرار کی کامیاب کوشش کرکے اسرائیل کویہ پیغام دیا کہ اسیران اپنی رہائی کےلیے کچھ بھی کرسکتےہیں۔
انہوں نے کہا کہ چھ فلسطینی اسیران کا فرار اللہ کی نصرت کا نتیجہ ہے۔ اللہ کی فتح اور نصرت قریب ہے اور ہم سب اس کی نصرت کے منتظر ہیں۔ خیال رہے کہ چھ ستمبر کوجنین شہر سے تعلق رکھنے والے چھ فلسطینیوں نے اسرائیل کی جلبوع جیل سے سرنگ کے ذریعے فرار کی کامیاب کوشش کی۔ اسرائیلی فوج انہیں تلاش کررہی ہے تاہم ابھی تک ان کا کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے[4]۔
آیت اللہ العظمیٰ عبداللہ جوادی آملی سے ملاقات
عمان کے مفتی اعظم کی آیت اللہ جوادی آملی سے ملاقات گذشتہ روز عمان کے مفتی اعظم علامہ احمد بن حمد خلیلی نے ظہر کے وقت اسراء بین الاقوامی فاؤنڈیشن کے دفتر جا کر حضرت آیت اللہ العظمیٰ عبداللہ جوادی آملی سے ملاقات کی۔ مشہور شیعہ مرجع تقلید حضرت آیت اللہ جوادی آملی نے اپنی علمی گفتگو کے دوران کہا: ’’« کُلُّ نَفْسٍ ذائِقَةُ الْمَوْتِ وَ إِنَّما تُوَفَّوْنَ أُجُورَکُمْ يَوْمَ الْقِيامَةِ فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَ أُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فازَ وَ مَا الْحَياةُ الدُّنْيا إِلاَّ مَتاعُ الْغُرُورِ»۔ اس آیۂ کریمہ کے مطابق موت اور انسان کی جنگ میں کامیابی انسان کو ملے گی۔ اس لئے کہ انسان موت کو چکھتا ہے، موت انسان کو نہیں‘‘۔
آپ نے مزید کہا کہ انسان ایک مسافر کی طرح دنیا سے گذر رہا ہے۔ اس کے بعد وضاحت کی: ’’ « يا أَيُّهَا الْإِنْسانُ إِنَّکَ کادِحٌ إِلى رَبِّکَ کَدْحاً فَمُلاقيهِ» کی آیت بتاتی ہے کہ دنیا کی ہر شے زمینی اور مادی ہے اور صرف انسان ہی ہے جو ترقی اور کمال کی جانب آگے بڑھتا ہے‘‘۔ آگے چل کر آپ نے اختلافات سے پرہیز اور تقریب و اتحاد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا: ’’اختلاف کے نتیجہ میں اسلامی مسالک کے پیروکاروں کا شیرازہ بکھر جاتا ہے اور نتیجہ میں اغیار کو رخنہ اندازی کا راستہ مل جاتا ہے‘‘۔
مشہور مفسر قرآن نے اس موقع پر رسول اللہﷺ کی ایک حدیث کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آنحضرتﷺ کے ارشاد کے مطابق اکیلے اور الگ تھلگ شخص کی مثال اس اکیلی بھیڑ کی ہے جو کسی بھیڑیے کے قریب ہو۔ چنانچہ صہیونزم اور امریکہ مسلم اقوام کی تاک میں بیٹھے بھیڑیے ہیں اور دنیا بھر کے مسلمانوں کا اتحاد اور یکجہتی ہی انہیں اسلام کی چار دیواری سے دور رکھ سکتی ہی۔
عمان کے مفتی اعظم کی مدیر حوزۂ علمیہ آیت اللہ حسینی بوشہری سے ملاقات
گذشتہ روز بعد دوپہر حوزۂ علمیہ قم کے مدیر، ماہرین کونسل (شورای خبرگان) کے رکن اور امام جمعہ قم آیت اللہ سید ہاشم حسینی بوشہری نے حوزہ ٔ علمیہ اساتذہ سوسائٹی (جامعۂ مدرسین) کے دفتر میں عمان کے مفتی اعظم علامہ احمد بن حمد خلیلی کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران ایران اور عمان کے درمیان اچھے اور مثالی تعلقات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: ’’یہ دونوں ممالک کے علماء کے درمیان رابطہ کایک غیرمعمولی موقع ہے‘‘۔
آپ نے مزید کہا کہ فی الوقت ملک میں پانچ سو حوزات علمیہ ہیں جن میں ایک لاکھ بیس ہزار طلبہ دینی تعلیم کے حصول میں مشغول ہیں۔ان حوزات علمیہ میں کلام، فقہ، اصول، تفسیر اور فلسفہ وغیرہ کی تعلیم دی جاتی ہے۔ آیت اللہ حسینی بوشہری نے ایران اور عمان کے علماء کے درمیان علمی روابط کے فروغ نیز اتحاد بین المسلمین کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے عالم اسلام کے حقیقی علماء کو مخاطب کر کے کہا: ’’ اگر آپ جیسے بااثر علماء سامنے آتے تو تکفیریوں کو پنپنے کا موقع ہی نہ ملتا‘‘۔
آپ نے وضاحت کی: ’’عالم اسلام کے علماء اگر مؤثر انداز سے میدان عمل میں قائم رہیں اور اپنا کردار ادا کریں تو تکفیریوں کے اختلاف پھیلانے کی کوئی گنجائش نہیں رہے گی‘‘۔ آخر میں امام جمعہ قم نے اس ملاقات کا انتظام کرنے پر عالمی مجلس تقریب بین المسالک کا شکریہ ادا کیا۔
علمائے اسلام کی ایک مضبوط تنظیم کا قیام ضروری: آیت اللہ مقتدائی اسلامی جمہوریہ ایران کی ماہرین کونسل کے رکن اور مشہور شیعہ عالم دین آیت اللہ مقتدائی نےعمان کے مفتی اعظم علامہ احمد بن حمد خلیلی کے ساتھ ایک ملاقات کے دوران کہا کہ کچھ اسلامی ممالک میں اسلام کی غلط تشریح کر کے اپنی اسلام سے دوری کا ثبوت دینے والےتکفیری ٹولے مسلمانوں میں اختلاف پیدا کر رہے ہیں۔
آپ کا کہنا تھا: ’’ حالیہ برسوں میں، میں جب شام گیا تو وہاں کے مفتی اعظم سے بھی ملاقات ہوئی۔انہوں نے بتایا کہ تکفیری شیعہ اور سنی دونوں کو کافر سمجھتے ہیں ۔اسی کے ساتھ ہمیں شام کےمفتی اعظم تکفیریوں کی ملک میں موجودگی پر خفا نظر آئے‘‘۔
یہ واضح کرتے ہوئے کہ تکفیریوں کے فتوے اسلام مخالف اور بے بنیاد ہیں آیت اللہ مقتدائی نے تجویز پیش کی: ’’ ہمیں عالم اسلام کے علماء سے توقع ہے کہ وہ کندھے سے کندھا ملا کر عالم اسلام کے علماء کی ایک متحدہ تنظیم بنائیں گے‘‘۔ آپ نے وضاحت کی : ’’ہر ملک کے باثر علماء منتخب ہوں اور ایک اسلامی تنظیم قائم ہو جائے جس میں ہر ایک کو رائے دینے کا حق ہو ‘‘۔
آپ نے مزید کہا: ’’اگر کوئی شخص اسلام کے خلاف کوئی فتویٰ جاری کرے تو یہ تنظیم کہ جس میں جملہ مسلم ممالک کے علماء شامل ہوں گے، اس فتویٰ کو باطل قرار دے‘‘۔ آیت اللہ مقتدائی نے آخر میں کہا کہ یہ تنظیم اسلامی ممالک کے سربراہان مملکت کے درمیان بھی رابطہ کا ذریعہ بن سکتی ہے۔ آپ نے امید ظاہر کی کہ ایران اور عمان کے علماء کے درمیان تعلقات کو مختلف سطحوں پر فروغ ملے گا[5]۔
یمنی مقاومت کی حمایت کا مطالبہ
عربی 21 نیوز کے مطابق سلطنت عمان کے مفتی شیخ احمد بن حمد الخلیلی نے ٹوئٹر سوشل نیٹ ورک پر ایک پوسٹ میں صہیونی حکومت کی طرف سے یمن کی حدیدہ پر بمباری پر ردعمل ظاہر کیا. الخلیلی نے اپنے ٹویٹر پیج پر لکھا: ہم یمن میں صہیونی حکومت کی وحشیانہ جارحیت سے حیران تھے۔ یہ حملہ مقبوضہ علاقوں میں سچائی کے لیے یمن کی حمایت کی وجہ سے ہے اور تمام مسلمانوں کو اپنے بھائیوں کی حمایت اور مدد کرنی چاہیے کیونکہ یہ سب کے خلاف جارحیت ہے. ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ شہداء پر رحم فرمائے اور انہیں جنت الفردوس میں داخل فرمائے.
اس سے قبل صہیونی حکومت نے تل ابیب پر انصار اللہ کے ڈرون حملے کے جواب میں یمن کے صوبہ حدیدہ کے علاقوں پر فضائی حملوں کا اعلان کیا تھا. اسرائیلی جنگ کے وزیر یوو گالنٹ نے ایک ویڈیو تقریر میں کہا کہ اسرائیل نے ایک اسرائیلی شہری کی ہلاکت کے جواب میں حدیدہ میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی اور دعویٰ کیا کہ اگر حوثی دوسرے حملے کرنے کی ہمت کرتے ہیں تو اسرائیل ان پر دوبارہ بمباری کرے گا[6]۔
- ↑ پاسخ مفتی اعظم عمان به نامه آیت الله العظمی سبحانی-hawzahnews.com/news- شائع شدہ از: 29 اگست 2019ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 9 دسمبر 2024ء۔
- ↑ مفتی عمان به نامه حضرت آیت الله سبحانی پاسخ داد(عمان کے مفتی نے آیت اللہ سبحانی کو جواب دے دیا)-fa.shafaqna.com/news- شائع شدہ از: 19 اگست 2019ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 9 دسمبر 2024ء۔
- ↑ ایران-سعودی عرب معاہدہ صہیونی حکومت کی تباہی کی نوید ہے، عمان کے مفتی اعظم-ur.mehrnews.com/news- شائع شدہ از: 17 مارچ 2023ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 9 دسمبر 2024ء-
- ↑ عمان کے مفتی اعظم کی اسرائیلی جیل سے فلسطینیوں کے فرار کی تحسین- urdu.palinfo.com- شائع شدہ از: 8 ستمبر 2021ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 9 دسمبر 2024ء۔
- ↑ مفتی اعظم عمان کی قم میں مراجع اعظم تقلید سے ملاقات-ur.abna24.com- شائع شدہ از: 15 اکتوبر 2013ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 9 دسمبر 2024ء
- ↑ مفتی اعظم عمان نے یمنی مقاومت کی حمایت کردی -iqna.ir/ur/news-شائع شدہ از: 22 جولائی 2024ء- اخذ شدہ بہ تاریخ: 9 دسمبر 2024ء